Maktaba Wahhabi

322 - 382
طلاق نمبر ۲ دے دی۔ مگر پھر میں نے اپنے طور پر اپنے سسرال اور ان کے دیگر رشتہ داروں سے مل کر دوبارہ رجوع کرلیا۔ اور صلح والے دن ہی میرے بہن بھائیوں اور دیگر رشتہ داروں نے زدوکوب کیااور مجھے جان سے ماردینے کی دھمکیاں دیں کہ تم نے صلح کیوں کی ہے۔ تم نے اگر اب پھر طلاق نہ دی تو تم کو جان سے مار دیا جائے گا۔ جس کے پیش نظر میں ان کی دھمکیوں میں آگیا۔ اور میں نے پھر بھی اپنے گھر کو آباد کرنے کی ہر ممکن کوشش کی اور میں اپنی بیوی سے مطمئن تھا۔ مگر رشتہ داروں کا خوف بے حد تھا۔ اس صلح کا باقاعدہ صلح نامہ لکھا گیا تھا۔ مگر میرے رشتہ دار میرے پیچھے لگے رہے اور مجھ سے زبردستی طلاق نمبر ۳ لکھوا دی گئی اور میں تنگ آکر ملک سے باہر چلا گیا۔ اور اب عرصہ تقریباً ڈھائی سال بعد میں ملک واپس آگیا ہوں اور آکر سسرال والوں کو اطلاع دی تو پتہ چلا کہ میرے سسرال والوں نے میری سابقہ بیوی کی شادی کردی ہے اور اس کی ایک بچی ہے لیکن اس کے باوجود میں نے کافی سوچ بچار کے بعد فیصلہ کیا ہے کہ میں اپنی بیوی کو اپنے گھر واپس لاؤں۔ اور میں حلفاً اقرار کرتا ہوں کہ میں از خود یہ طلاق دینے پر رضا مند نہ تھا۔ بلکہ ڈر اور خوف کی بنیاد پر یہ سب کچھ ہوا۔ میں یہ سب چاہتا نہ تھا۔ اور میرے ملک واپس پہنچنے پر پتہ چلا ہے کہ مجھے کالے جادو کے علم سے دودھ میں تعویذ اور دیگر طرح طرح کے بیہودہ طریقے استعمال کرکے میرے ذہن کو زبردستی اس طرف موڑا گیا۔ وہ اس طرح محسوس ہوا کہ میں جب گھر ہوتا تو مجھے کبھی بھی یہ محسوس نہ ہوتا کہ میں اپنی بیوی کو طلاق دوں۔ مگر میں جب باہر کے کام کاج یعنی دفتر و دکان پر جاتا تھا تو مجھے سخت نفرت ہونے لگتی اور مجھے ۱۰۰ فی صد یقین ہے کہ یہ سب کالے جادو کے ذریعے کیا گیا ہے۔ اب آپ سے گزارش ہے کہ آپ فتویٰ جاری کریں کہ آیا یہ طلاق ہو گئی ہے یا کہ نہیں۔ اگر طلاق ہو گئی ہے تو اگر میں دوبارہ اپنے گھر کو آباد کروں تو قرآن و حدیث کی روشنی میں کیسے ممکن ہو سکتا ہے۔ اگر طلاق نہیں ہوی تو دوسرا نکاح غلط ہو گا تو مجھے دوبارہ صلح کے لیے قرآن و حدیث کی روشنی میں دوبارہ صلح یا نکاح کی ضرورت ہو گی یا نہیں۔ مشورے سے مستفید فرمائیں۔ (ایک سائل) (۷ جون ۱۹۹۶ء) جواب : صورتِ مرقومہ میں عورت زوجیت سے علیحدہ ہو چکی ہے اور اس کا دوسرا نکاح کرنا درست فعل ہے اس عورت کو اگر دوسرا خاوند اپنی مرضی سے اب طلاق دے تو پھر اس کا دوبارہ نکاح سابقہ شوہر سے ہو سکتا ہے ورنہ نہیں۔ اکراہ اور اس کی شروط۔ (ایک فتویٰ پر تعاقب کا جواب ): سوال : کوٹ چھٹہ ضلع ڈیرہ غازیخاں سے جناب عبد الجبار صاحب کی طرف سے مجھے ایک ملفوف موصول ہوا۔ بحوالہ الاعتصام مجریہ ۷ جون، شمار ۲۱، فرماتے ہیں: مولانا ثناء اﷲ مدنی کا ایک فتویٰ شائع ہوا ہے جس میں زبردستی کی طلاق کو انھوں نے جائز کہا ہے۔ حالانکہ
Flag Counter