ہے۔ اللہ تعالیٰ کی رحمت ان کے لیے ہر اس چیز سے بہتر ہے جسے اہل دنیا جمع کرتے ہیں جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے: ’’اور آپ کے رب کی رحمت اس سے بہت بہتر ہے جو وہ جمع کرتے ہیں۔‘‘[1] اس آیت مقدسہ کی رو سے یہ حقیقت اجاگر ہو جاتی ہے کہ تلاوت قرآن اور کتاب اللہ کے درس و تدریس کی مجلس میں شرکت کرنے والے افراد جس عظیم خیر اور بھلائی کی خوشہ چینی کرتے ہیں، اس کا مقابلہ اور برابری وہ ساری چیزیں مل کر بھی نہیں کر سکتیں جنھیں اہل دنیا جمع کرتے رہتے ہیں کیونکہ وہ سب فنا پذیر ہیں۔ بلا شبہ اللہ تعالیٰ نے اپنے انبیاء کرام کی طرف اپنی وحی کو ’’اَلرَّحْمَۃُ‘‘ کے نام سے موسوم کیا ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت نوح علیہ السلام کے متعلق خبر دیتے ہوئے فرمایا: ’’نوح نے کہا: اے میری قوم! دیکھو تو، اگر میں اپنے رب کی طرف سے واضح ہدایت پر ہوں اور اس نے مجھے اپنے پاس سے رحمت(وحی) بخشی ہو۔‘‘[2] اللہ تعالیٰ نے حضرت نوح علیہ السلام کو وحی، علم اور حکمت کے لیے چن لیا تھا، وہ اسی خصوصیت کی طرف اشارہ فرما رہے ہیں۔ اس طرح حضرت صالح علیہ السلام نے فرمایا: ’’اور اس نے مجھے اپنی طرف سے رحمت(وحی) دی ہے۔‘‘[3] قرآن عظیم اس بات کا زیادہ حق دار ہے کہ اسے ’’اَلرَّحْمَۃُ‘‘ کا نام دیا جائے، چنانچہ |
Book Name | قرآن کی عظمتیں اور اس کے معجزے |
Writer | فضیلۃ الشیخ محمود بن احمد الدوسری |
Publisher | مکتبہ دار السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | پروفیسر حافظ عبد الرحمن ناصر |
Volume | |
Number of Pages | 418 |
Introduction |