Maktaba Wahhabi

244 - 382
جواب۔۲۔اگرچہ مسئلہ ہذا میں اہل علم کا اختلاف ہے مگر اس سلسلہ میں راجح مسلک وہ ہے جسے حافظ ابن قیم رحمہ اللہ نے ’’زاد المعاد(۳/۱۵) اور حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ نے ’’البدایۃ والنہایۃ‘‘ (۳/۳۵۹) میں اختیار کیا ہے۔ چنانچہ فرماتے ہیں کہ اس صورت میں قصہ زینب میں اس امر کی دلیل ہے کہ عورت جب مسلمان ہو جائے اور اس کا خاوند تاخیر سے مسلمان ہو یہاں تک کہ اس کی عدت ختم ہو جائے ، صرف اسی وجہ سے اس کا نکاح فسخ نہیں ہوگا بلکہ اس میں اختیار ہے اگر عورت چاہے تو دوسرے سے نکاح کرلے اور اگرچاہے تو اپنے خاوند کے مسلمان ہونے کے انتظار میں بیٹھی رہے کہ کب اسلام لاتا ہے اور وہ اس کی بیوی سمجھی جائے گی جب تک آگے نکاح نہ کرے۔ یہ قول نہایت قوی اور فقہی اعتبار سے بھی معنیٰ خیز ہے پھر موصوف نے’’صحیح بخاری‘‘سے چند ایک استشہادات بطورِ تائید پیش کیے ہیں۔ میں کہتا ہوں اس طرح سے متعارض دلائل میں تطبیق کی ایک صورت پیدا ہو اجاتی ہے جس سے بہت ساری الجھنوں سے چھٹکارا حاصل ہو جاتا ہے۔‘‘ اس سے معلوم ہوا کہ مرتد ہونے سے نکاح کامعاملہ موقوف رہتا ہے ۔ ٹوٹتا نہیں ختم اس وقت ہوتا ہے جب عورت آگے نکاح کرلے۔ بنابریں مذکورہ بالا صورت میں سابقہ نکاح قائم ہے۔ تجدید کی ضرورت نہیں۔(حافظ ثناء اللہ خان مدنی) کیا اکٹھے مسلمان ہونے والے میاں بیوی کا نکاح برقرار رہے گا؟ سوال : عرض ہے کہ ہمارے گاؤں میں دو گھر مسلمان ہوئے ہیں۔ پہلے عیسائی تھے۔ ان کا نکاح دوبارہ ہو گا یا نہیں؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں وضاحت کریں۔ دونوں خاوند بیوی اکٹھے ہی مسلمان ہوئے ہیں۔ (محمد عمر طاہر،کلیۃ الشرعیۃ لاہور) جواب : اکٹھے مسلمان ہونے والے شوہر اور بیوی کا دوبارہ نکاح پڑھانے کی ضرورت نہیں۔ اسلامی شریعت نے جاہلیت کے نکاحوں کو قابلِ اعتبار سمجھا ہے۔ قرآن مجید میں ہے: ﴿وَّامْرَاَتُہٗ حَمَّالَۃَ الْحَطَبِ﴾ (اللھب:۴) قرآنی آیت ہذا میں ام جمیل کو ابولہب کی بیوی قرار دیا گیا ہے۔ ’’سنن ابی داؤد‘‘ ، بَابٌ إِذَا أَسْلَمَ أَحَدُ الزَّوْجَیْنِ میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے۔ رسول اللہ کے عہد میں ایک شخص مسلمان ہو کر آیا۔ اس کے بعد اس کی بیوی مسلمان ہو گئی۔ اس نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ میرے ساتھ مسلمان ہوئی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو واپس کردیا۔ صاحب ’’العون‘‘ فرماتے ہیں: (( وَالْحَدِیثُ یَدُلُّ عَلَی أَنَّ الزوجین إذا أسلما مَعًا فَہُمَا عَلَی نِکَاحِہِمَا وَلَا یُسْأَلُ عَنْ
Flag Counter