سنتے جب انھیں ڈرایا جائے۔‘‘[1] یہ اللہ تبارک و تعالیٰ کی طرف سے اپنے رسول کو واضح حکم دیاگیا ہے کہ وہ تمام لوگوں کو اس قرآن عظیم کے ذریعے سے دعوت دیں اور انھیں ڈرائیں کیونکہ قرآن کریم اللہ تعالیٰ کی طرف سے وحی ہے۔ اگر وہ اسے قبول کر لیں تو اس میں انھی کا فائدہ ہے۔ اگر وہ اسے قبول نہ کریں تو اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ اس بہرے کے مانند ہیں جو کوئی آواز سنتا ہے نہ یہ جانتا ہے کہ اس سے گفتگو کرنے والا کیا کہتا ہے کیونکہ جو قرآن حکیم کی آواز سنے اور اس کا دل اس کی ہدایت قبول نہ کرے تو وہ بدبخت درحقیقت بہرا ہے۔[2] اسی طرح اللہ تعالیٰ کی طرف دعوت دینے والا لوگوں کو قرآن کے ذریعے سے خوف دلاتا ہے۔ پس جو شخص دعوت الی اللہ قبول کرے نہ اس سے متاثر ہو تو یہ اس امر کا ثبوت ہے کہ اس کا دل خیر اور بھلائی سے خالی ہے اور وہ بھلائی کو قبول کرنے کے لیے تیار نہیں۔یوں دعوت قرآن میں جو خبریں اور ہدایات ہیں، وہ ان سے مستفید نہیں ہوتا۔ درحقیقت یہی شخص بہرا ہے۔ (5) اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا فرمان ہے: ’’پس آپ کافروں کی اطاعت نہ کریں اور ان سے بذریعہ قرآن بڑے زور کا جہاد کریں۔‘‘[3] یہ آیت کریمہ اس بات پر نص صریح ہے کہ قرآن عظیم کی آیات مقدسہ کے ذریعے سے دعوت دینا اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد کے عظیم الشان دروازوں میں سے ایک ہے کیونکہ |
Book Name | قرآن کی عظمتیں اور اس کے معجزے |
Writer | فضیلۃ الشیخ محمود بن احمد الدوسری |
Publisher | مکتبہ دار السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | پروفیسر حافظ عبد الرحمن ناصر |
Volume | |
Number of Pages | 418 |
Introduction |