Maktaba Wahhabi

185 - 382
یہی وجہ ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ اپنے امراء اور سپہ سالاروں کو ہمیشہ ہدایات تحریر فرماتے تھے: اِرْتَدُوا وَاتَّزِرُوْا وَزَیُّوا بِزَیِّ الْعَرَبِ الاوَّل [1] ’’یعنی چادر پہنو، تہہ بند باندھو اور عرب اوّل کی وضع اختیار کرو۔‘‘ مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو فتاویٰ اہل حدیث۳،ص:۳۳۸ تا ۳۴۴ لشیخنا محدث روپڑی رحمہ اللہ ۔ خیر بایں ہمہ نکاح تو منعقد ہو جاتا ہے لیکن اس میں خلل واقع ہو جاتا ہے۔ جس سے تائب ہونا ضروری ہے۔ نکاح کے موقع پر سہرا یعنی نظم پڑھنا کیسا ہے ؟ سوال :نکاح کے موقع پر سہرا یعنی نظم پڑھنا کیسا ہے ؟ جواب : نکاح کے موقع پر گانا سہرہ اور دولہے کا لوہے کی چھڑی ہاتھ میں لے کر چلنا سب ہندوؤانہ رسمیں ہیں۔ ان سے اجتناب ضروری ہے اور مباح اشعار میں کوئی حرج نہیں۔ دولہا کو سہرا، گانا وغیرہ ڈالنے کا کیا حکم ہے؟ سوال :کیا فرماتے ہیں علمائے عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ گاؤں میں جو شادی بیاہ ہوتے ہیں لڑکا بارات لے کر سر پرسہرا باندھ کر اور ہاتھوں میں ۳ عدد گانے باندھ کر آتا ہے۔ جب نکاح پڑھانے کے لیے مولوی صاحب سے کہا جاتا ہے تو وہ کہتے ہیں پہلے سر سے سہرا اور چادر لال جسے(چنی) کہتے ہیں اور گانے اتارو پھر نکاح پڑھاؤں گا۔ بعض لڑکے والے سہرا چُنی چادر اتار دیتے ہیں اور اہل حدیث مولوی نکاح پڑھاتا دیتے ہیں اور بعض مولوی صاحب نہ اتارنے کی صورت میں نکاح نہیں پڑھاتے۔ کیا سہرا بندھا رہے تو نکاح پڑھنا درست ہے یا سہرا چنی چادر وغیرہ اتار کر نکاح پڑھا لیا جائے ۔ اگر دولہا کے وارث بضد ہوں کہ ہم سہرانہیں اتاریں گے لڑکے کا نکاح پڑھاؤ کیونکہ ہماری عزت کا مسئلہ ہے اس صورت میں کیا کرنا چاہیے۔ مسئلہ وضاحت سے قرآن و سنت کی روشنی میں بیان فرمادیں۔ ہر دو صوتوں میں کیا کرنا چاہیے۔بَیِّنُوْا تُوجرُوْا۔(عبدالواحد، کوٹ عبدالمالک شیخوپورہ روڈ، لاہور) ( ۲۵ فروری۱۹۹۴ء) جواب :دولہا کو گانا، سہرا باندھنا یا اس پر چنی وغیرہ ڈالنا سب ہندووانہ رسوم ہیں۔ ایک مسلمان کے لائق نہیں ہے کہ غیر مسلمانوں کے عادات و تقالید کو اپنائے۔ حدیث میں ہے: مَنْ تَشَبَّہَ بِقَوْمٍ فَہُوَ مِنْہُمْ۔[2]
Flag Counter