Maktaba Wahhabi

184 - 382
بینڈ باجوں اور دولہا کے لیے ہار کا حکم: سوال :کیا بینڈ باجے وغیرہ اور دولہا کے ہار وغیرہ پہن لینے سے نکاح اور پکا ہوا کھانا حرام ہو جاتا ہے اور شادی میں شریک لوگوں کے ایمان پر اس کا اثر پڑتا ہے؟ (سائل محمد نعیم شہزاد شالیمار کالج لاہور) (۷ جنوری ۱۹۹۴ء) جواب :شادی بیاہ کے موقعہ پر بینڈ باجے وغیرہ بجانا ہندوؤانہ رسوم ہیں جس سے اجتناب ضروری ہے تاہم ان افعال کے ارتکاب سے نہ کھانا حرام ہوتا ہے اور نہ کافر بنتا ہے اور جہاں تک ہار کا تعلق ہے سو اس کا پہننا بھی کراہت سے خالی نہیں۔ شادی بیاہ پر گولا چلانا ،فائرنگ کرنا، اور پیسے چلانا فضول خرچی میں شامل ہے؟ سوال :شادی وغیرہ کے موقع پر گولا چلانا، فائرنگ کرنا، اور پیسے چلانا کیسا ہے ؟ کیا یہ فضول خرچی میں شامل نہیں ہے؟ (صوفی عبدالمالک ۔چشتیاں) (۵ نومبر ۱۹۹۹ء) جواب :شادی کے موقع پر مذکورہ چیزوں کا استعمال واقعتا اسراف ہے اور فخر و مباہات میں شامل ہے ۔ ان سے احتراز کرنا ضروری ہے۔ دولہا کا بوقت نکاح ہاتھ میں لوہے کی چھڑی پکڑنا ناجائز ہے ؟ سوال :ایک لڑکا اپنے قصبہ سے برائے شادی شہر میں وارد ہوتا ہے مع ایک عدد لوہے کی چھڑی کے۔ اس چھڑی(لوہے) کے ساتھ نکاح ہو جاتا ہے۔ حاضرین میں کسی نے اعتراض نہیں کیا۔ جب کہ کہا جاتا ہے کہ یہ چھڑی دافع بلیات ہے۔ حالانکہ یہ دقیانوسی خیالات والے مسلمان اکثر ایسا کرتے ہیں۔ معلوم یہ کرنا ہے کہ چھڑی کی موجودگی نکاح میں خلل انداز تو نہیں ہوتی۔(خورشید احمد ملک) (۹ اکتوبر۱۹۹۲ء) جواب :بوقت نکاح دولہے کا گانہ، سہرا باندھنا اور ہاتھ میں لوہے کی چھڑی لے کر چلنا سنت نبوی سے ثابت نہیں بلکہ یہ سب امور بدعیہ ہندووانہ رسوم و آثار سے ہیں جن سے اجتناب ضروری ہے۔ حدیث میں ہے: مَنْ تَشَبَّہَ بِقَوْمٍ فَہُوَ مِنْہُمْ۔[1] یعنی جس نے کسی قوم سے مشابہت اختیار کی وہ ان سے ہے۔‘‘ بلا ریب یہ ایک مسلّمہ حقیقت ہے کہ جنس اور وصف میں اشتراک کی خاص کشش ہوتی ہے جس کا اثر انسانی طبائع پر لازمی طور پر ہوتا ہے چاہے دانستہ ہو یا غیر دانستہ۔ اسی بنا پر ہمیں غیر اقوام کی نقالی سے منع کیا گیا ہے۔
Flag Counter