Maktaba Wahhabi

385 - 382
لہٰذا مذکورہ عورت جس نے عدت وفات پوری ہونے سے دس روز قبل نکاح کرلیا اس کی فوراً علیحدگی کرادی جائے۔ پہلے سابقہ خاوند کی بقیہ عدت دس دن پورے کرے۔ پھر موجودہ کی عدت استبراء رحم( ایک حیض) گزار کر جہاں چاہے باجازت ولی نکاح کر سکتی ہے۔ اور اگر یہ حامل ثابت ہو گی تو پھر وضع حمل کا انتظار کرنا ہوگا۔ طلاق کے بعد عدت گزرنے پر رجوع کا حکم: سوال : جب آدمی اپنی عورت کو طلاق دے دے اور اس کی عدت گزر جانے کے بعد نہ وہ رجوع کرے اور نہ دوسری طلاق دے تو اس کا کیا حکم ہے؟(محمد زکریا، متعلم جامعہ کمالیہ دار الحدیث راجووال) (۱۶ جنوری ۱۹۹۸ء) جواب : اصلاً ایک طلاق دینی چاہیے پھر تین ماہواریاں گزر جائیں توزوجیت منقطع ہو جاتی ہے۔ مزید دوسری ، تیسری طلاق کی ضرورت باقی نہیں رہتی ، کیونکہ مقصد حاصل ہے۔ بایں حالت اگر کوئی بعد از عدت اس سابقہ بیوی سے نکاح کرنا چاہے تو کر سکتا ہے۔ بوقتِ ضرورت دوسری طلاق کی عدت گزرنے کے بعد بھی یہی حکم ہے اور تیسری کے بعد حرمت مغلظہ ہو جاتی ہے۔ عدت کے متعلق چند سوالات: سوال :عدت کے معاملے میں حیض قرار دینے اور عدت میں شمار کرنے کے لیے کس قدر خون آنا ضروری ہے۔ (عند المالکیہ جب تک خون دن کے یا رات کے کسی قدر حصے میں نہ آئے اور عند الشافعیہ والحنابلہ(فقہ شافعیہ اور فقہ حنبلیہ کے نزدیک) جب تک خون ایک دن اور ایک رات یعنی ۲۴گھنٹے تک نہ رہے، اسے عدت کے معاملے میں حیض قرار نہیں دیا جاسکتا۔) (حافظ عبداللہ سلفی)(۲۶ اکتوبر ۲۰۰۷ء) جواب : واضح ہو کہ کم از کم حیض کے بارے میں کوئی صحیح حدیث وارد نہیں۔ لہٰذا سیاہ خون سرخی بمائل حیض کا خون ہے چاہے تھوڑا ہو یا زیادہ یہ عدت میں مؤثر ہوگا اگرچہ فقہاء کے مذاہب مختلف ہیں۔ اقرب الی الصواب بات وہی ہے جو پہلے ہم نے ذکر کردی ہے۔(وَاللّٰہُ سُبْحَانَہُ وَتَعَالٰی اَعْلَمُ ۔) عدت ختم ہونے سے پہلے ہی لڑکی کا شادی کا حکم: سوال :ایک مطلقہ عورت نے عدت ختم ہونے سے پہلے ہی شادی دوسری جگہ رچالی ہے۔ شرعی لحاظ سے اس نکاح کی کیاحقیقت ہے؟ عدت گزارنے کے بعد دوبارہ نکاح کرے یا پہلا نکاح کافی ہے۔(سائل عبدالرزاق عام۔پڈعیدن) جواب :عدت کے اندر نکاح کرنا ناجائز تھا لہٰذا زوجین کی فوراً علیحدگی کرادی جائے۔ عورت پہلے سابقہ خاوند کی عدت پوری کرے پھر دوسرے خاوند کی عدت گزار کر اگر ثانی الذکر شوہر سے نکاح کرنا چاہے تو کر سکتی ہے۔
Flag Counter