Maktaba Wahhabi

150 - 418
یعنی اس قرآن کی نظیر ملنا ناممکن ہے ۔[1] ’’العزیز‘‘ کا مطلب ہے: ’’نفیس‘‘ یعنی نہایت قیمتی اورنادر چیز ! اس کامادہ ’’اَلْعِزَّۃ‘‘ ہے جس کا مطلب ہے طاقت اور غلبہ۔ قاعدہ ہے کہ قیمتی اورنادر چیز کا تحفظ کیا جاتا ہے اور نقصان دینے والی چیز سے اسے بچایا جاتا ہے۔ پس ’’العزیز‘‘ اسے کہتے ہیں جو غالب و بالا اورناقابل تسخیرہو۔ یہی وصف قرآن کریم کے دلائل اور براہین کا ہے کہ وہ غالب آنے والے ہیں اوران پر کوئی غلبہ نہیں پاسکتا۔[2] اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب کو ’’اَلْعِزَّۃ‘‘ سے اس لیے متصف کیا ہے کہ اس کے معارف و معانی برحق ہیں۔ اس پر کوئی طعن توڑنا، یا اس میں عیب نکالنا ناممکن ہے اور یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے محفوظ کتاب ہے۔[3] وصف ’’العزیز‘‘کے بارے میں مفسرین کے درج ذیل اقوال ہیں: ٭ قرآن کریم شیطان سے محفوظ ہے۔ اس کے خلاف کوئی شیطانی تدبیر کامیاب نہیں ہوسکتی۔شیطان اس میں کسی قسم کے تغیر و تبدل کی استطاعت رکھتا ہے نہ اس میں کوئی کمی بیشی کرسکتا ہے۔ ٭ قرآن اللہ تعالیٰ کے ہاں بڑا معزز ہے۔ یہ نہایت محترم اور قیمتی ہے، اس لیے اس امر کی بڑی ضرورت ہے کہ اس کی عزت اور تعظیم کی جائے اور اس میں غلطی نہ کی جائے۔ ٭ یہ عدیم النظیراورہر باطل سے محفوظ ہے۔جو شخص بھی اس میں کسی تحریف یا تخریب کا مذموم ارادہ رکھتا ہو، اس کا اس عالی مرتبہ کتاب پر ہرگز کوئی بس نہیں چل سکتا۔ اس مقدس کتاب میں ایک نقطے کی تبدیلی بھی نہیں کی جاسکتی۔
Flag Counter