فَقَتَلَهُ فَأَصْبَحَ مِنَ الْخَاسِرِينَ ﴿٣٠﴾ فَبَعَثَ اللّٰهُ غُرَابًا يَبْحَثُ فِي الْأَرْضِ لِيُرِيَهُ كَيْفَ يُوَارِي سَوْءَةَ أَخِيهِ ۚ قَالَ يَا وَيْلَتَىٰ أَعَجَزْتُ أَنْ أَكُونَ مِثْلَ هَـٰذَا الْغُرَابِ فَأُوَارِيَ سَوْءَةَ أَخِي ۖ فَأَصْبَحَ مِنَ النَّادِمِينَ ﴿٣١﴾ مِنْ أَجْلِ ذَلِكَ كَتَبْنَا عَلَىٰ بَنِي إِسْرَائِيلَ أَنَّهُ مَن قَتَلَ نَفْسًا بِغَيْرِ نَفْسٍ أَوْ فَسَادٍ فِي الْأَرْضِ فَكَأَنَّمَا قَتَلَ النَّاسَ جَمِيعًا وَمَنْ أَحْيَاهَا فَكَأَنَّمَا أَحْيَا النَّاسَ جَمِيعًا ۚ وَلَقَدْ جَاءَتْهُمْ رُسُلُنَا بِالْبَيِّنَاتِ ثُمَّ إِنَّ كَثِيرًا مِّنْهُم بَعْدَ ذَٰلِكَ فِي الْأَرْضِ لَمُسْرِفُونَ Ě اور (اے نبی!)آپ انھیں آدم کے دو بیٹوں کا واقعہ ٹھیک ٹھیک سنائیں‘ جب ان دونوں نے قربانی کی تھی‘ پھر ان میں سے ایک کی قربانی تو قبول کرلی گئی اور دوسرے کی قبول نہ کی گئی۔ دوسرابولا :میں تجھے قتل کردوں گا۔ پہلے نے جواب دیا: اللہ صرف پرہیزگاروں سے (قربانی) قبول کرتا ہے۔ اگر تو نے اپنا ہاتھ میری طرف (اس ارادے سے) بڑھایا کہ مجھے قتل کردے تو بھی میں اپنا ہاتھ تیری طرف نہیں بڑھاؤں گا کہ تجھے قتل کردوں۔ بے شک میں اللہ سے ڈرتا ہوں جو سب جہانوں کا رب ہے۔ میں تو چاہتا ہوں کہ تو میرا اور اپنا گناہ اپنے سر لے لے اور دوزخیوں میں شامل ہوجائے اور ظالموں کا یہی بدلہ ہے، پھر اس کے نفس نے اسے اپنے بھائی کو قتل کرنے پر اکسایا‘ چنانچہ اس نے اسے قتل کردیا اور وہ خسارہ پانے والوں میں سے ہوگیا۔ پھر اللہ نے (وہاں) ایک کوا بھیجا ، وہ (اپنے پنجوں سے) زمین کریدنے لگا، تاکہ اسے دکھائے کہ وہ انپے بھائی کی لاش کیسے دفن کرے، وہ کہنے لگا: افسوس! میں اس کوے جیسا ہونے سے بھی عاجز رہا کہ اپنے بھائی کی لاش دفنا دیتا‘ چنانچہ وہ پچھتانے والوں میں سے ہوگیا۔ اس وجہ سے ہم نے بنی اسرائیل کے لیے یہ لکھ دیا کہ جو شخص کسی کو قتل کردے، سوائے اس کے کہ وہ کسی کا قاتل ہویا زمین میں فساد کرنے والا ہو، تو گویا |
Book Name | قرآن کی عظمتیں اور اس کے معجزے |
Writer | فضیلۃ الشیخ محمود بن احمد الدوسری |
Publisher | مکتبہ دار السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | پروفیسر حافظ عبد الرحمن ناصر |
Volume | |
Number of Pages | 418 |
Introduction |