قرآن کریم نے بلاجواز عورت کی قسمت کے فیصلے کے سلسلے میں مرد کی آمریت قائم نہیں کی بلکہ جائز حدود میں عورت کو بھی بھرپور آزادی بخشی ہے اور بحیثیت انسان اسے اس کے تمام حقوق دیے ہیں۔ رشتے کے لحاظ سے عورت کی متعد دمحترم حیثیتیں ہیں ۔وہ ماں ہے ،وہ بیٹی ہے، وہ بہن ہے، وہ بیوی ہے ۔ان تمام مقدس رشتوں کے اعتبار سے عورت کو جو معاشرتی عظمت و وقار نصیب ہوا ہے وہ قرآن کریم ہی کی دین ہے۔[1] قرآن کریم نے عورت کو اس کے تمام حقوق عطا کیے ہیں اور ان حقوق کی نگہداشت کا خاص خیال بھی رکھا ہے ، نیز اسے جاہلیت کے ظلم سے آزاد کیا ہے۔ قرآن کریم نے عورت کو جو بے مثال شرف بخشا ہے اس کا اندازہ اس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ’’سبع طِوال‘‘ یعنی سات لمبی سورتوں میں سے ایک سورت (سورئہ نساء) کو خواتین ہی کے نام سے منسوب کیا ہے۔ یہ سورت زندگی کے مختلف شعبوں میں عورت کو ایسے حقوق عطا کرتی ہے جو جاہلیت کے اولین دور میں عورت کو حاصل نہیں تھے۔ قرآن کریم کے عورت سے انصاف اور جاہلیت کے مظالم سے اسے آزادی دلانے کے مظاہر میں سے چند ایک درج ذیل ہیں: (1) جس طرح مرد کو زندہ رہنے کا حق حاصل ہے اسی طرح عورت کی زندگی کے حق کی تاکید اللہ تعالیٰ کے اس فرمان میں کی گئی ہے: ٥٨﴾ يَتَوَارَىٰ مِنَ الْقَوْمِ مِن سُوءِ مَا بُشِّرَ بِهِ ۚ أَيُمْسِكُهُ عَلَىٰ هُونٍ أَمْ يَدُسُّهُ فِي التُّرَابِ ۗ أَلَا سَاءَ مَا يَحْكُمُونَ Ě ’’اور جب ان میں سے کسی کو بیٹی کی بشارت دی جائے تو اس کا چہرہ سیاہ پڑ جاتا ہے اور |
Book Name | قرآن کی عظمتیں اور اس کے معجزے |
Writer | فضیلۃ الشیخ محمود بن احمد الدوسری |
Publisher | مکتبہ دار السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | پروفیسر حافظ عبد الرحمن ناصر |
Volume | |
Number of Pages | 418 |
Introduction |