Maktaba Wahhabi

187 - 382
’’اس سے استدلال کیا گیا ہے کہ مشرکوں کی عیدوں میں خوشی کا اظہار کرنا اوران کے ساتھ مشابہت کرنی مکروہ ہے۔ فقہائے حنفیہ سے ابو حفص کبیر نسفی نے کہا۔ ان کی تعظیم کی خاطر جس نے کسی مشرک کو بطورِ تحفہ ایک انڈا بھیجا تو اس نے اللہ کے ساتھ کفر کیا۔‘‘[1] نکاحِ متعہ حلالے کو متعہ پر قیاس کیا جا سکتاہے ؟ سوال : جناب مفتی صاحب السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! ہمارے ہاں آج کل حلالہ کے نام پر ایک مسئلہ زیر بحث یا متنازعہ بنا ہوا ہے جس پر اتفاقاً ’’خبریں‘‘ میں بھی کچھ حضرات نے لکھا ہے لیکن اس سے مسئلہ حل ہوتا نظر نہیں آتا۔ مسئلہ زیر بحث یہ ہے کہ ایک شخص زید اپنی بیوی کو تین طلاق دے دیتا ہے ۔ پھر کچھ عرصہ بعد اسے اپنے فعل پر پشیمانی ہوتی ہے ۔اب وہ اپنی سابقہ منکوحہ کو دوبارہ نکاح میں لانا چاہتا ہے۔ اس کے لیے وہ ایک منصوبہ بناتا ہے۔ ایک شخص بکر کو کہتا ہے کہ تم میری مطلقہ سے ایک رات کے لیے نکاح پڑھوا لو۔ پھر اس کو اگلے دن طلاق دے دو تاکہ میں عدت کے بعد اس سے نکاح کر سکوں۔ اس طرح سوچے سمجھے منصوبے کے تحت یہ نکاح پڑھایا جاتا ہے اور اس منصوبے کا علم نکاح خواں سمیت تمام حضرات کو ہوتا ہے۔ پھر بکر اس کو ایک رات بعد طے شدہ معاہدہ کے مطابق طلاق دیتا ہے۔ اب اس عمل کو نکاح خواں اور متعلقہ حضرات شرعی حلالہ کہتے ہیں۔ پھر عدت کے بعد پہلے خاوند زید سے اس کا نکاح پڑھادیا جاتاہے۔ چونکہ پہلے خاوند زید سے نکاح کرنے کے لیے دوسرے خاوند بکر سے جماع لذت کے ساتھ ہونا شرط ہے ۔ اس لیے پھر جب عورت دوسرے خاوند بکر سے بیاہی جاتی ہے تو نکاح خواں یا مولوی کے کہنے پر فریقین کو ایک سوراخ یا کھڑکی سے بطورِ گواہ جماع کرتے ہوئے دیکھا جاتا ہے۔اس طرح حلالہ کی شرائط پوری کی جاتی ہیں۔ بکر کو جماع کرتے ہوئے دیکھنا اگرچہ شاذ ہے لیکن باقی مذکورہ و بیان واقعہ کے طور پر موجود ہے۔ مذکورہ مسئلہ پر جب متعلقہ نکاح خواں یا مولوی کو تنبیہ کی گئی کہ اکثر کتب نکاح و طلاق میں یہ فعل حرام ہے۔ متعہ کے زمرے میں آتا ہے۔ گناہ کبیرہ ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے محلِّل اورمحلِّل لَہ پر لعنت کی ہے ، تو وہ ایک تحریر دکھاتے ہیں۔ کہ یہ فعل صرف مکروہ ہے۔ نکاح کی چوتھی شرط’’قید حیات‘‘ سے میرا کوئی تعلق نہیں بنتا۔ قرآن و سنت کی روشنی میں فقہ اس فعل کے بارے میں کیا کہتی ہے ؟ کیا یہ جائز ہے ؟ کیایہ متعہ کے زمرے میں نہیں آتا؟ کیا مشروط نکاح کبائر میں سے نہیں؟ چونکہ عوام کی اکثریت اس مسئلے سے دو چار ہے اور مقامی امام یا نکاح خواں بے علم ہونے کی وجہ
Flag Counter