Maktaba Wahhabi

202 - 382
پوری پوری پابندی وضاحتیں موجود ہیں۔ آج کے دور میں چونکہ باقاعدہ اسلامی جہاد موجود نہیں ہے۔ اس لیے یہ مسائل بھی کتاب میں مدفون ہیں۔ ﴿ لَعَلَّ اللّٰہَ یُحْدِثُ بَعْدَ ذٰلِکَ اَمْرًا ﴾ (الطلاق:۱) دراصل غلاموں اور لونڈیوں کا وجود کفر کے آثار میں سے ہے۔اس لیے اسلام نے ان کی آزادی کی ترغیب دی ہے بلکہ اس پر اُخروی جزاء مترتب فرمائی ہے۔ مزید آنکہ جو اس کو آزاد کرکے نکاح کرلے اس کے لیے عظیم اجر کی نوید سنائی ہے۔ موجودہ دور میں اگر کوئی متمول آدمی لونڈیوں پر قیاس کرتے ہوئے چار سے زیادہ بیک وقت آزاد بیویاں رکھنے کی راہ نکالتا ہے تو سراسر یہ غلط اور ناجائز استدلال ہے۔ جس کا اسلام سے دُور کا بھی تعلق نہیں۔ پھر محض خادماؤں کا نام لونڈیاں رکھ کر شہوت رانی کرنی حرام کا ارتکاب کرنا ہے۔ کیوں کہ اسلام میں مذکور تعداد سے زیادہ بیک وقت بیویاں رکھنے کی قطعاً اجازت نہیں ہے۔ اور لونڈی سے دو شرطوں (عدم طَول اور خوفِ العنت) [1] سے نکاح کی اجازت دی ہے۔(ملاحظہ ہو :سورۃ النساء) نیز پرویزیوں کی باتوں پر کان دھرنے کی چنداں ضرورت نہیں ہے کیونکہ ہر دَور میں ملحدین کا ہمیشہ وطیرہ رہا ہے کہ حیلے بہانے سے اسلامی تعلیمات میں کیڑے نکالنے کی کوشش میں مصروف رہتے ہیں۔ جو اُن کے لیے خسارے کی تجارت ہے : ﴿ فَمَا رَبِحَتْ تِّجَارَتُہُمْ وَ مَا کَانُوْا مُھْتَدِیْنَ ﴾ (البقرۃ:۱۶) اسلام میں لونڈی کا کیا تصوّر ہے؟ سوال : اسلام میں لونڈی کا کیا تصوّر ہے؟(منظور الٰہی) (۲۵ جولائی ۱۹۹۷) جواب : اسلام نے مسلمانوں اور کافروں کی حروب میں گرفتار شدہ کافر افراد پر غلامی کا اطلاق اس وقت کیا ہے جب کہ امام المسلمین ان کے قتل یا فدیہ کے علاوہ استرقاق (غلام بنا کر رکھنے) کو اختیار کرے۔ غلامی در اصل کفر کے آثار میں سے ایک اثر ہے جس کے ذریعہ طاغوتی طاقتوں کو زیر کرنا اور اسلام کی شان و شوکت و عظمت کے اظہار کے علاوہ کفار کے قلوب میں رعب و دبدبہ ڈالنا مقصود ہے تاکہ یہ لوگ دوزخ کا ایندھن بننے سے بچ کر جنت کے اہل بن سکیں۔ ان کو غلامی کی بھٹی میں اس لیے جھونکا کہ بھٹی میں سونار کے سونے کی طرح کفر و شرک کی میل کچیل دور کر کے بذریعہ کتابت یا بطور امتنان و احسان آزاد ہو کر نعمتِ اسلام سے متمتع ہوں اور فی سبیل اﷲ غلام کو آزاد کرنے والے کا ایک ایک عضو جہنم سے آزاد ہو جاتا ہے۔
Flag Counter