Maktaba Wahhabi

310 - 418
حقیقت کا ادراک رکھنے والے آدمی پر اس قدر اثر انداز ہو جس قدر قرآن مجید کی آیات اس کے حواس پر اثر انداز ہوتی ہیں۔ جب وہ قرآن سنتا ہے تو روحانی تعلق اور اتصال کا پرجوش جذبہ اسے گھیر لیتا ہے، اللہ جل جلالہ کی ہیبت اور جلال اسے اپنی طرف کھینچتا ہے اور وہ کامل خشوع و خضوع کے ساتھ اپنے رب کے کلام عظیم کے سامنے اپنی عاجزی، انکسار اور ضعف کا اقرار کرتا ہے…سردست ہم مغرب کے گرجوں کے حالات کے بارے میں غور و فکر کریں گے …تاکہ ہمارے لیے اسلامی روحانیت اور انسانی احساسات میں قرآن کے نفوذ، حق و باطل کے درمیان تفریق کرنے والے قرآن مجید اور دوسرے عقائد اور ان کی کتابوں کے مابین موازنہ آسان ہو جائے۔[1] ٭ برطانوی گلوکار کیٹ سٹیونز: قرآن کریم نے بعض ایسے مغربی لوگوں پر بھی اپنی زبردست تاثیر کے نقوش چھوڑے ہیں جنھوں نے شہرت بھی پائی اور مال بھی خوب کمایا۔ انھوں نے اس فنا پذیر دنیاوی زندگی کے سارے سازو سامان اکٹھے کر لیے تھے اور سمجھنے لگے تھے کہ وہ لوگوں میں سب سے زیادہ خوش نصیب ہیں، پھر جب انھوں نے قرآن کریم سنا تو وہ سناٹے میں آ گئے۔ انھیں معلوم ہوا کہ انھوں نے تو خوش نصیبی کی راہ پہچانی ہے نہ ایسا ذائقہ چکھا ہے جو اس خوش بختی کے قریب پھٹک سکے جس کا احساس انھیں قرآن عظیم کو سنتے وقت ہوا ہے، چنانچہ انھوں نے اپنے اسلام قبول کرنے کا اعلان کیا اور دین اسلام کے مبلغین میں شامل ہو گئے۔ ان میں سے ایک شخص عالمی شہرت یافتہ سابقہ برطانوی گلوکار کیٹ سٹیونزہے۔ وہ کہتے ہیں: ’’قبول اسلام سے پہلے اپنی زندگی کے اس عرصے میں میری رائے یہ تھی کہ گویا میں نے
Flag Counter