اس کتاب عظیم کی اہمیت کے بارے میں ارشاد فرمایا: ’’تاکہ وہ اس (اللہ) کی طرف سے سخت عذاب سے ڈرائے اورمومنوں کو بشارت دے،جو نیک عمل کرتے ہیں، کہ بے شک ان کے لیے اچھا اجر ہے۔‘‘[1] ترغیب و ترہیب کے باب میں قرآن عظیم کی عظمت، قوت تاثیر اور قوت ِکار اس وقت جگمگا اٹھتی ہے جب وہ قرآن پر ایمان لانے والے اور عمل صالح کرنے والے کو جنت کی خوش خبری دیتا ہے اور کفر اور نافرمانی کرنے والے بدعمل شخص کو جہنم سے ڈراتا ہے۔ توفیق صرف اسی شخص کو ملتی ہے جو دونوں معاملات کو یاد رکھتا ہے۔ وہ قرآن پاک کی تلاوت کرتا ہے اور اس میں غوروفکر کرتا ہے تاکہ وہ قرآن کے ڈراوے سے مستفید ہوکر مہلک گناہوں سے بچ جائے اور بگاڑ اور خرابی کے مقامات سے دور رہے۔ وہ قرآن کی بشارت سے بہت خوش ہوتا ہے۔ اس خوشی کی بدولت وہ نیکی کے کاموں میں اور آگے بڑھ جاتا ہے۔[2] ٭ لَایَأْتِیہِ الْبَاطِلُ مِنْ بَیْنِ یَدَیْہِ وَلَامِنْ خَلْفِہٖ:اللہ تعالیٰ نے قرآنی اوصاف میں سے ایک وصف یہ بیان فرمایا ہے: ’’باطل اس کے پاس پھٹک بھی نہیں سکتا، اس کے آگے سے نہ اس کے پیچھے سے۔‘‘[3] امام رازی رحمہ اللہ نے اس آیت کے مفہوم میں متعدد وجوہ بیان کی ہیں جو تمام تر قرآن عظیم سے مناسبت رکھتی ہیں۔ وہ فرماتے ہیں: |
Book Name | قرآن کی عظمتیں اور اس کے معجزے |
Writer | فضیلۃ الشیخ محمود بن احمد الدوسری |
Publisher | مکتبہ دار السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | پروفیسر حافظ عبد الرحمن ناصر |
Volume | |
Number of Pages | 418 |
Introduction |