Maktaba Wahhabi

159 - 418
’’(اے نبی!) بلاشبہ ہم نے آپ کو گواہی دینے والا اور بشارت دینے والا اورڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے۔‘‘[1] یعنی جو آپ کی اطاعت کرے اسے جنت کی بشارت دینے والا اورجو آپ کی نافرمانی کرے اسے جہنم سے ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے۔[2] بلاشبہ تعزیز ایجابی (ترقی دینا اوررتبہ بلند کرنا) اور تعزیز سلبی (ترقی اور رتبہ چھین لینا) دونوں باتیں کامیاب تربیت کے ارکان میں سے ہیں۔ خوش خبری دینا تعزیز ایجابی کا پہلا درجہ ہے جس طرح تعزیز سلبی کا پہلا درجہ ڈرانا ہے۔ چونکہ اللہ عزوجل رب العالمین ہے اوراپنی رحمت و حکمت کے ذریعے سے مخلوق کی تربیت فرمانے والا ہے، اس لیے اللہ رب العزت نے لوگوں کے لیے اپنی کتاب عظیم میں دونوں طرح کی تعزیز یعنی ایجابی اور سلبی تعزیز نازل فرمائی ہیں۔ جو شخص قرآنی تعلیمات کی اتباع کرتا ہے، قرآن کریم اس کے لیے خوش خبری ہے اورجو شخص ان تعلیمات کی خلاف ورزی کرتا ہے اور ان پر عمل پیرا نہیں ہوتا، قرآن کریم اسے ڈرانے والا اور خوف زدہ کرنے والا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ’’(اے نبی!) یہ کتاب آپ کی طرف نازل کی گئی ہے، اس سے آپ کے سینے میں کسی قسم کی تنگی نہیں ہونی چاہیے، تاکہ آپ اس کے ذریعے سے (لوگوں کو) ڈرائیں۔‘‘[3]
Flag Counter