Maktaba Wahhabi

71 - 382
7 پرات تھال یا گھڑے وغیرہ کو ڈھولکی پر قیاس کیا جائے گا، یا دف پر؟ 8 دلہے کا گلے میں پھولوں کاہار یا نوٹوں کا ہار، مالہ وغیرہ ڈالنا۔ 9 رسم حنا یعنی مہندی کی رسم۔ 10 بعض لوگ ولیمہ نکاح سے پہلے کرلیتے ہیں کیا یہ جائز ہے؟ 11 کیا نکاح کے لیے لڑکی اور لڑکے کا گواہوں کی موجودگی میں صرف ایجاب وقبول کافی ہے، یا خطبہ نکاح لازمی شرط ہے۔ براہِ مہربانی ان سوالات کے جوابات قرآن وسنت کی روشنی میں تفصیل کے ساتھ تحریر فرما کر عند اللہ ماجور ہوں۔ (سائل) (۶ جون ۲۰۰۸ء) جواب : جس مومنہ عورت سے مسلمان مرد کو نکاح کی رغبت ہو اس کو پیغام دینا سنت ہے اور طرفین جب رضامندی کا اظہار کریں اور بات پکی ہوجائے تو اس کا نام منگنی ہے۔ بایں حالت دوسرے کے لیے جائز نہیں کہ اس پر نکاح کا پیغام دے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (( وَلَا یَخْطُبُ الرَّجُلُ عَلٰی خِطْبَۃِ اَخِیْہِ حَتّٰی یَتْرُکَ الْخَاطِبُ قَبْلَہٗ اَوْ یَأْذَنُ لَہُ الْخَاطِب۔))[1] ’’اور اپنے مسلمان بھائی کے پیغام پر پیغام نہ دے البتہ اگر وہ اپنے پیغام کو چھوڑ دے یا دوسرے پیغام دینے والے کو اجازت دے تو جائز ہے اور جس چیز اور مال کے عوض میں نکاح کیا جاتا ہے اس کو مہر اور صداق کہتے ہیں نکاح میں حسب حیثیت مہر دینا واجب ہے۔‘‘ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَاٰتُوا النِّسَائَ صَدُقَاتِہِنَّ نِحْلَۃً ﴾ (النساء : ۴) ’’تم عورتوں کے مہروں کو خوشی خوشی ادا کرو۔‘‘ ولی اور دوگواہوں کے پائے جانے کے بعد حاضرین کے سامنے ایجاب وقبول ہو جو نکاح کے ارکان میں سے ایک رکن ہے جو پہلے کہے اس کو ایجاب کہتے ہیں اور اس کے جواب میں جو دوسرے لفظ بولے اُسے قبول کہتے ہیں۔ پھر ’’خطبہ مسنونہ‘‘ پڑھے اسے ’’خطبۃ الحاجۃ‘‘ کہا جاتا ہے اس کی تفصیل ’’مشکوٰۃ‘‘ کتاب النکاح میں ہے اس کا
Flag Counter