Maktaba Wahhabi

351 - 382
رہی تھی اور مدعیہ سے کہا کہ وہ اس کے ساتھ چلے اور اُس کے والد کے انکار پر مدعی علیہ نے چھری کے وار کرکے والد کو موت کے گھاٹ اُتار دیا۔ اس طرح وہ قتل کے جرم میں ملوث ہو گیا۔ لہٰذا مدعیہ کے دل میں اس شخص سے شدید نفرت پیدا ہو گئی ہے اور اس شخص کے ساتھ نہیں رہ سکتی۔ اور اللہ تعالیٰ کی مقرر کردہ حدود میں اُس سے ازادواجی تعلق رکھنے سے قاصر ہے۔ لہٰذا اس سے خلع کی بنیاد پر تنسیخ نکاح کی حق دار ہے۔ اور عدالت میں دعویٰ دائر کررہی ہے۔ مدعیٰ علیہ کو سپرنٹنڈنٹ جیل کوٹ لکھپت لاہور کی معرفت سمن روانہ کیے گئے مگر اس کے باوجود اس کی طرف سے کوئی شخص بھی عدالت میں نہیں آیا۔ بدیں وجہ یہ کیس یک طرفہ سماعت میں آیا۔ یک طرفہ شہادت بھی اسی طرح ضبط ِ تحریر میں لائی گئی۔ مدعیہ کے گواہ نمبر۱ محمد شفیق نے بھی مدعیہ کے اس بیان کی تصدیق کی کہ مدعیٰ علیہ کو اب اُس عدالت سے سزائے موت ہو گئی ہے جو ایک مجاز عدالت ہے۔ چونکہ نصرت پروین مدعیہ نے اپنا حتمی بیان جو اس نے اپنے پہلے دعوے میں دیا تھا اُسی کو دہرایا اور تصدیق کیا ہے اور مدعیہ کے فاضل وکیل نے بھی بطورِ شہادت نمبر۱ ایف آئی آر کی نقل پیش کی ہے جس سے ظاہر ہے کہ مدعیٰ علیہ نے مدعیہ کے باپ کو قتل کیا تھا۔ جس کے جرم میں وہ ملوث ہے۔ لہٰذا عدالت بآسانی اس نتیجے پر پہنچنے پر مجبور ہے کہ مدعیہ کے دل میں مدعیٰ علیہ کے خلاف یقینا شدید نفرت و حقارت پیدا ہو چکی ہے۔ اور فریقین یقینا اللہ تعالیٰ کی مقرر کردہ ازدواجی حدود کے اندر باہم خوشگوار اور محبت افریں ماحول میں زندگی نہیں گزار سکتے۔ لہٰذا مدعیہ کی شہادتوں پر یقین کرتے ہوئے عدالت فریقین کے درمیان نکاح کے رشتے کو فسخ کرتی ہے۔ اس فیصلے اور ڈگری کی نقل متعلقہ یونین کونسل کے چیئرمین کو مدعیہ کے خرچے پر بھجوا دیا جائے۔اس کے ساتھ اس فیصلے کی ڈگری شیٹ بھی لگائی جائے اور فائل کو مکمل کرکے داخل دفتر کردیا جائے۔ فیصلہ مورخہ ۹۴/۵/۲۹ کو سنایا گیا۔ دستخط و مہر سول جج فرسٹ کلاس شیخوپورہ جواب :مدعیہ مسماۃ نصرت پروین کے بیان میں مذکور وجوہات کی بناء پر عدالت کا فیصلۂ علیحدگی بالکل درست ہے۔ قرآن مجید میں ہے: ﴿وَ لَا تُمْسِکُوْہُنَّ ضِرَارًا لِّتَعْتَدُوْا وَ مَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِکَ فَقَدْ ظَلَمَ نَفْسَہٗ ﴾ (البقرۃ:۲۳۱) ’’عورتوں کو دکھ دینے کے لیے نہ روک رکھو اور جو ایسا کرے اس نے اپنی جان پر ظلم کیا۔‘‘ دوسری آیت میں ہے: ﴿فَاِمْسَاکٌ بِمَعْرُوْفٍ اَوْتَسْرِیْحٌ بِاِحْسَانٍ ﴾ (البقرۃ:۲۱۹) ’’عورتوں کو اچھے طریق سے روک لینا ہے یا اچھے طریق سے چھوڑ دینا ہے ۔‘‘
Flag Counter