Maktaba Wahhabi

33 - 382
ڈرتے تھے۔ ہمارے گاؤں میں کچھ لوگ تھے جو خود کو شاہ کہلاتے تھے۔ یہ مشرکانہ عقائد کے حامل تھے۔ ان کے ساتھ ایک مناظرہ بھی ہوا۔ ہماری طرف سے مناظرے حافظ عبدالقادر روپڑی رحمہ اللہ تھے۔ موضوع نماز تراویح کی رکعات کی تعداد تھا۔ اللہ نے اس مناظرے میں حافظ عبدالقادر مرحوم کو عظیم الشان فتح سے نوازا تھا۔اس مناظرے سے عقیدۂ توحید کو بہت پزیرائی ملی اور لوگ جوق در جوق مسلک حق کی طرف آئے۔ ہماری راجپوت برادری میں دین کی تعلیم کے حصول کا رجحان کم ہے۔ دین سے دور ہیں اور پڑھنے کا شوق بھی نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ راجپوت برادری میں علماء کم ہیں۔ میاں محمود صاحب کے بعد ہماری برادری کے جس اہم فرد نے دین کی تعلیم حاصل کی وہ پروفیسر حافظ ثناء اللہ صاحب کے والد گرامی مولانا محمد عبد اللہ کلسوی ہیں۔ یہ امرتسر میں مولانا نیک محمد صاحب اور ویرو وال میں مولانا عبد اللہ صاحب سے پڑھنے کے لیے گئے۔ ان کی اسناد میں نے دیکھی ہیں۔ یہ جب واپس آئے تو انھوں نے صحیح طریقے سے ہمارے گاؤں کلس میں دعوت دین کا کام شروع کیا۔ ان کا معمول تھا کہ وہ صبح روزانہ قرآن ِ مجید کادرس دیتے تھے۔ پاکستان بننے کے بعد جب ہم ’’سرہالی کلاں‘‘ منتقل ہوئے تو یہاں بھی مولانا عبد اللہ کا یہ معمول رہا۔ ضیائے حدیث: قیامِ پاکستان کے وقت جب آپ سرہالی کلاں منتقل ہوئے تو اس وقت آپ کے لیے کوئی مشکل، پریشانی یا آپ کا جانی و مالی نقصان ہوا؟ حافظ صاحب: پریشانی بہت اٹھانی پڑی، البتہ جانی نقصان نہیں ہوا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ: ’’ہمارے گاؤں کااردگرد کی آبادیوں پر بہت رعب تھا۔ ہمارے گاؤں اور برادری کے لوگ اس حد تک بے خوف تھے کہ وہ ہجرت کے لیے بھی تیار نہ تھے ۔ ان کو ملٹری نے آکر اٹھایا۔‘‘ کلس سے ہجرت کرکے ہمارے بزرگ پہلے لکھنے کے منتقل ہوئے، پھر ایک دو جگہ اور شفٹ ہوئے، آخر میں سرہالی کلاں میں مستقل آباد ہوگئے۔ سرہالی کلاں میں اباد ہونے کا مشورہ ہمارے ایک ماموں نے دیا جو زمیندار تھے۔ وہ کہنے لگے: سرہالی کلاں زرعی اعتبار سے سونے کی چڑیا ہے، اس لیے یہاں آباد ہونا بہتر ہے۔ پروفیسر حافظ ثناء اللہ کے والد گرامی مولانا عبد اللہ بھی سرہالی میں آگئے۔ ضیائے حدیث: آپ اپنے بارے میں فرمائیں کہ آپ نے تعلیم کا سلسلہ کب شروع کیا؟ حافظ صاحب: میں نے پرائمری تعلیم اپنے گاؤں سرہالی کلاں میں حاصل کی۔ اس وقت پرائمری تعلیم کو بھی بہت اہم سمجھا جاتا تھا۔ اس کے بعد حفظ قرآن شروع کیا۔ حفظ قرآن کی وجہ یہ بنی کہ ہمارے گاؤں میں ایک
Flag Counter