Maktaba Wahhabi

318 - 382
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:’اِنَّمَا الاَْعْمَالُ بِالنِِّیَّاتِ[1] ’’اعمال کا دارومدار نیت پر ہے۔‘‘ اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے: (( طَلاَقُ السَّکْرَانِ وَالمُسْتَکْرَہِ لَیْسَ بِجَائِزٍ۔)) [2] یعنی ’’ حالت نشہ میں اور زبردستی طلاق واقع نہیں ہوتی۔‘‘ اثر ہذا پر حافظ ابن حجر رحمہ اللہ رقمطراز ہیں: (( إِذْ لَا عَقْلَ لِلسَّکْرَانِ الْمَغْلُوبِ عَلَی عَقْلِہِ وَلَا اخْتِیَارَ لِلْمُسْتَکْرَہِ ۔))[3] اس لیے کہ نشہ والا عقل سے خالی ہوتا ہے اور مجبور کا اختیار نہیں ہوتا۔ (ص:۳۹۰) پر فرماتے ہیں: (( وَذَہَبَ الْجُمْہُورُ إِلَی عَدَمِ اعْتِبَارِ مَا یَقَعُ فِیہِ وَاحْتَجَّ عَطَاء ٌ بِآیَۃِ النَّحْلِ ﴿إِلَّا مَنْ أُکْرِہَ وَقَلْبُہُ مُطْمَئِنٌّ بِالْإِیمَان ﴾ قَالَ عَطَائٌ الشِّرْکُ أَعْظَمُ مِنَ الطَّلَاقِ أَخْرَجَہُ سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ بِسَنَدٍ صَحِیحٍ وَقَرَّرَہُ الشَّافِعِیُّ بِأَنَّ اللّٰهِ لَمَّا وَضَعَ الْکُفْرَ عَمَّنْ تَلَفَّظَ بِہِ حَالَ الْإِکْرَاہِ وَأَسْقَطَ عَنْہُ أَحْکَامَ الْکُفْرِ فَکَذَلِکَ یَسْقُطُ عَنِ الْمُکْرَہِ مَا دُونَ الْکُفْرِ لِأَنَّ الْأَعْظَمَ إِذَا سَقَطَ سَقَطَ مَا ہُوَ دُونَہُ بِطَرِیقِ الْأَوْلَی وَإِلَی ہَذِہِ النُّکْتَۃِ أَشَارَ الْبُخَارِیُّ بِعَطْفِ الشِّرْکِ عَلَی الطَّلَاقِ فِی التَّرْجَمَۃِ ۔)) ’’یعنی جمہور اہل علم اس طرف گئے ہیں کہ مکرہ کا فعل ناقابلِ اعتبار ہے اور عطاء نے آیۃ النحل﴿إِلَّا مَنْ أُکْرِہَ وَقَلْبُہُ مُطْمَئِنٌّ بِالْإِیمَان ﴾جو(کفر پر زبردستی) مجبور کیا جائے اور اس کا دل ایمان کے ساتھ مطمئن ہو۔‘‘ سے استدلال کیا ہے۔ عطاء نے کہا شرک کا معاملہ طلاق سے کہیں بڑا ہے۔ اس قول کو سعید بن منصور نے بسند صحیح بیان کیا ہے۔ امام شافعی رحمہ اللہ نے اس امر کو برقرار رکھتے ہوئے فرمایا: جب اللہ تعالیٰ نے آدمی سے حالت ِ اکراہ میں تلفظ کفر معاف فرمایا اور اس سے کفر کے احکام ساقط کردیے ہیں۔‘‘ پس اس طرح مجبور انسان سے بھی کفر سے کم تر شئے ساقط ہو جائے گی کیونکہ جب بڑی شئے ساقط ہو گئی تو اس سے کم تر بطریقِ اولیٰ ساقط ہو جائے گی۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے بھی ترجمۃ الباب میں شرک کے طلاق پر عطف سے اس
Flag Counter