Maktaba Wahhabi

312 - 382
خِلَافَۃِ عُمَرَ، طَلَاقُ الثَّلَاثِ وَاحِدَۃً)) [1] ترجمہ ابنِ عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کے زمانے میں اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی خلافت کے پہلے دو سالوں میں بیک وقت تین طلاق کو ایک ہی شمار کرتے تھے۔‘‘ (حوالہ مسلم، شریف جلد، نمبر:۱،ص:۴۷۷) حدیث نمبر:۲، حدیث مبارکہ۔ حدیث رکانہ بہت مشہور حدیث ہے: عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ طَلَّقَ رُکَانَۃُ بْنُ عَبْدِ یَزِیدَ أَخُو بَنِی الْمُطَّلِبِ امْرَأَتَہُ ثَلَاثًا فِی مَجْلِسٍ وَاحِدٍ، فَحَزِنَ عَلَیْہَا حُزْنًا شَدِیدًا، قَالَ: فَسَأَلَہُ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰه عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: کَیْفَ طَلَّقْتَہَا؟ قَالَ: طَلَّقْتُہَا ثَلَاثًا، قَالَ: فَقَالَ: فِی مَجْلِسٍ وَاحِدٍ؟ قَالَ: نَعَمْ قَالَ: فَإِنَّمَا تِلْکَ وَاحِدَۃٌ فَارْجِعْہَا ‘[2] حدیث نمبر۳، اسی طرح کی حدیث اور ملاحظہ فرمائیں ، اغاثۃ اللہفان(ج:۱،ص:۱۵۶، (ابن تیمیہ) حوالہ نمبر۴، الدر المنثور، (ج:۲،ص:۲۷۹) ترجمہ حدیث نمبر۲، حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضرت رکانہ صحابی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیوی کو ایک مجلس میں تین طلاقیں دیں۔ اور وہ پھر اس پر سخت پریشان ہوا۔ تو رکانہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مسئلہ پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو نے کس طرح طلاق دی ہے۔ اس نے کہا تین طلاقیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک ہی مجلس میں بیک وقت ، تو اس نے کہا جی ہاں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک ہی طلاق شمار ہوئی ہے۔ اگر تو رجوع کرنا چاہتا ہے تو رجوع کر لے۔ تو اس صحابی رضی اللہ عنہ نے رجوع کر لیا۔ مزید احادیث مبارکہ اس مسئلہ کے بارے میں موجود ہیں، لیکن اختصار کی بدولت ختم کرتا ہوں۔ نوٹ: سائل کے مطابق ایک ہی طلاق واقع ہوئی ہے۔ اور وہ رجعی ہے۔ لہٰذا سائل اپنی بیوی سے رجوع کر سکتا ہے۔ کتاب و سنت کی روشنی میں، کیونکہ قرآن پاک کا بھی فیصلہ ہے۔ ﴿اَلطَّلَاقُ مَرَّتَانِ ﴾ (البقرۃ:۲۲۹) اور حدیث مبارکہ میں بھی ثابت ہے ، طلاق کی عدت تین حیض ہے۔ عدت کے اندر نکاح برقرار رہتا ہے اگر عدت گزر جائے تو پھر جدید نکاح کی ضرورت ہوتی ہے۔
Flag Counter