Maktaba Wahhabi

98 - 532
ملاوٹ سے پاک(چھنا ہوا اور خالص)ہو،اور آپ کے فرمان:’’ لیس فیھا علم لأحد‘ ‘کے معنیٰ ہیں کہ اس میں کسی کی کوئی علامت نہ ہوگی،نہ کوئی رہائش گاہ نہ عمارت اور نہ کوئی نشان ہوگا اور نہ ہی راستوں کے نشانات میں سے کوئی چیز ہوگی،جیسے پہاڑ اور بڑے(نمایاں)چٹان وغیرہ،اور اس سے دنیا کی زمین کی طرف اشارہ ہے کہ وہ فنا ہوجائے گی[1]۔ (21)جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اتقوا الظلم فإن الظلم ظلمات یوم القیامۃ،واتقوا الشح،فإن الشح أھلک من کان قبلکم،حملھم علی أن سفکوا دماء ھم،واستحلوا محارمھم‘‘[2]۔ ظلم سے بچو،کیونکہ ظلم قیامت کے دن تہ بہ تہ تاریکی ہوگا اور بخل سے بچو،کیونکہ تم سے پہلے لوگوں کو بخل نے ہلاک وبرباد کردیا،انہیں اپنا خون بہانے اور محارم کو حلال سمجھنے پر آمادہ کردیا۔ امام قرطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:’’حدیث کا ظاہر دلالت کرتا ہے کہ ظالم کو قیامت کے دن یہ سزا دی جائے گی کہ وہ تہ بہ تہ تاریکیوں میں ہوگا،جس دن مومنین ایسی روشنی میں ہوں گے جو ان کے سامنے اور دائیں جانب سے دوڑے گی،جس وقت منافق مرد اور عورتیں مومنوں سے کہیں گے: ﴿انظُرُونَا نَقْتَبِسْ مِن نُّورِكُمْ﴾۔ ہمارا انتظار تو کرو کہ ہم بھی تمہارے نور سے کچھ روشنی حاصل کرلیں۔ تو ان سے جوابا ًکہاجائے گا: ﴿ارْجِعُوا وَرَاءَكُمْ فَالْتَمِسُوا نُورًا﴾‘‘[3]۔
Flag Counter