Maktaba Wahhabi

64 - 532
پاس روشنی ہوگی تو اپنی روشنی میں چلے گا اور اگر اس کے پاس سرے سے روشنی نہ ہوگی تو دوسرے کی روشنی اسے کوئی فائدہ نہ دے گی،اور منافق کو چونکہ دنیا میں ظاہری روشنی حاصل ہوتی ہے جو ناپائیدار اور باطن سے غیر متصل ہوتی ہے اور اس کے پاس ایمان کا مادہ بھی نہیں ہوتا ہے اس لئے اسے آخرت میں بھی بامادہ ظاہری نور عطا ہوگا اور پھر اس کی شدید ضرورت کے وقت گل کردیا جائے گا‘‘[1]۔ نیز آپ نے بیان فرمایا ہے کہ لوگوں کا پل صراط پر چلنا دنیا میں ان کے خیر میں سبقت کرنے کے اعتبار سے ہوگا،چنانچہ فرماتے ہیں:’’ ان کے پل صراط پر چلنے کی سست رفتاری اور تیز رفتاری دنیا میں اللہ کی صراط مستقیم پر سستی و تیزی کے اعتبار سے ہوگی،جو یہاں تیزرفتار ہوگا وہ وہاں بھی تیز رفتار ہوگا اور جو یہاں سست رفتار ہوگا وہ وہاں بھی سست رفتار ہوگا اور جو یہاں صراط مستقیم پر سب سے زیادہ ثابت قدم ہوگا وہ وہاں بھی ثابت قدم ہوگا،اور جسے یہاں شہوات وشبہات اور گمراہ کن بدعات کے آنکڑوں نے اچک لیا ہوگااسے وہاں بھی خار سعدان(ایک کانٹے دار پودا)نما آنکڑے اچک لیں گے ‘ اور وہاں(آخرت میں)آنکڑوں کی تاثیر یہاں(دنیا میں)شہوات وشبہات اور بدعات کے آنکڑوں کے اعتبار سے ہوگی،چنانچہ دنیا میں آنکڑوں کی تاثیر کے اعتبارسے کوئی مسلمان نجات یافتہ ہوگا،کوئی خراش زدہ اور کوئی نار جہنم میں آنکڑوں سے ٹکڑے ٹکڑے کیا ہوا ہوگا،﴿جَزَاءً وِفَاقًا﴾(برابر سرابر بدلہ ہوگا)،﴿وَمَا رَبُّكَ بِظَلَّامٍ لِّلْعَبِيدِ﴾(تمہارا رب بندوں پر کچھ بھی ظلم کرنے والا نہیں)[2]۔ (20)اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَآمِنُوا بِرَسُولِهِ يُؤْتِكُمْ كِفْلَيْنِ مِن رَّحْمَتِهِ وَيَجْعَل لَّكُمْ نُورًا تَمْشُونَ بِهِ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ۚ وَاللّٰهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ(٢٨)﴾[3]۔ اے مومنو! اللہ سے ڈرتے رہا کرو اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اللہ تمہیں اپنی رحمت کا دوہرا حصہ
Flag Counter