Maktaba Wahhabi

76 - 532
لوگوں کے زمرہ میں شامل فرما جنھیں تونے ہدایت عطا فرمائی ہے اور ان کے بعد ان کے پسماندگان مثلاً ان کے اہل واولاد کا جانشین ہوجا،ان کے معاملات و مصالح کی حفاظت فرما اور انہیں اپنے علاوہ کے حوالہ نہ فرما کیونکہ وہ ان کے پسماندگان(یعنی بعد میں باقی)ہیں،اور’’غابرین‘‘ سے مراد بقیہ لوگ ہیں جیساکہ اللہ عزوجل کا ارشاد ہے: ﴿فَأَنجَيْنَاهُ وَأَهْلَهُ إِلَّا امْرَأَتَهُ كَانَتْ مِنَ الْغَابِرِينَ(٨٣)[1]۔ سو ہم نے لوط علیہ السلام کو اور ان کے گھر والوں کو بچا لیا بجز ان کی بیوی کے کہ وہ انہیں لوگوں میں رہی جو عذاب میں رہ گئے تھے۔ یعنی عذاب میں باقی ماندہ لوگوں میں سے تھی،اور’’غبر‘‘ کا لفظ اضداد میں سے ہے باقی رہنے کے معنیٰ میں آتا ہے اور جانے کے بھی[2]۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان’’وافسح لہ في قبرہ ونور لہ فیہ‘‘۔ یعنی ان کی قبر میں کشادگی کردے اور اس کی تاریکی دور فرما‘‘[3]۔ (6)زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک روز مکہ ومدینہ کے درمیان خمؔ نامی ایک چشمہ پر ہمارے درمیان خطیب کی حیثیت سے کھڑے ہوئے،اللہ کی حمد وثنا کی اور پھر ہمیں وعظ ونصیحت کی،پھر فرمایا: ’’أما بعد،ألا أیھا الناس إنما أنا بشر یوشک أن یأتي رسول ربي فأجیب،وأنا تارک فیکم ثقلین:أولھما کتاب اللّٰه،فیہ الھدی والنور،[ھو حبل اللّٰه المتین من اتبعہ کان علی الھدی،ومن ترکہ کان علی الضلالۃ]فخذوا بکتاب اللّٰه،واستمسکوا بہ‘‘[4]۔
Flag Counter