Maktaba Wahhabi

430 - 532
5- آخرت کا یقین اور اس پر کامل ایمان،اور یقین اس مکمل علم کو کہتے ہیں جس میں ذرا بھی شک نہ ہو۔ جو ان صفات پر عمل پیرا ہوگاوہ عظیم ہدایت سے سرفراز اور دنیا و آخرت میں کامیاب و کامراں ہوگا[1]۔ دوم:اللہ عز وجل کا ارشاد ہے: ﴿لَّيْسَ الْبِرَّ أَن تُوَلُّوا وُجُوهَكُمْ قِبَلَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ وَلَـٰكِنَّ الْبِرَّ مَنْ آمَنَ بِاللّٰهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالْكِتَابِ وَالنَّبِيِّينَ وَآتَى الْمَالَ عَلَىٰ حُبِّهِ ذَوِي الْقُرْبَىٰ وَالْيَتَامَىٰ وَالْمَسَاكِينَ وَابْنَ السَّبِيلِ وَالسَّائِلِينَ وَفِي الرِّقَابِ وَأَقَامَ الصَّلَاةَ وَآتَى الزَّكَاةَ وَالْمُوفُونَ بِعَهْدِهِمْ إِذَا عَاهَدُوا ۖ وَالصَّابِرِينَ فِي الْبَأْسَاءِ وَالضَّرَّاءِ وَحِينَ الْبَأْسِ أُولَـٰئِكَ الَّذِينَ صَدَقُوا ۖ وَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْمُتَّقُونَ(١٧٧)﴾[2]۔ ساری اچھائی مشرق ومغرب کی طرف منہ کرنے ہی میں نہیں بلکہ حقیقتاً اچھا وہ شخص ہے جو اللہ تعالیٰ پر‘ قیامت کے دن پر‘ کتاب اللہ پر اور نبیوں پر ایمان رکھنے والا ہو‘ جو مال سے محبت کرنے کے باوجود قرابت داروں‘ یتیموں‘ مسکینوں‘ مسافروں اور سوال کرنے والے کو دے ‘ غلاموں کو آزاد کرے ‘ نماز کی پابندی اور زکاۃ کی ادائیگی کرے‘ جب وعدہ کرے تو اسے پورا کرے‘ تنگدستی‘ دکھ درد اور لڑائی(جنگ)کے وقت صبر کرے‘ یہی لوگ سچے ہیں اور یہی پرہیزگارہیں۔ چنانچہ اس عظیم الشان آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے متقیوں کے بہت سارے اعمال اور عظیم اوصاف کریمانہ ذکر فرمائے ہیں‘ جو یہ ہیں: 1- اللہ عز وجل پر ایمان۔ 2- یوم آخرت پر ایمان۔ 3- فرشتوں پر ایمان۔ 4- اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ کتابوں پر ایمان۔ 5- انبیاء کرام علیہم الصلاۃ والسلام پر ایمان۔
Flag Counter