Maktaba Wahhabi

400 - 532
مکہ مکرمہ کے خصائص پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ ابن القیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں:’’روئے زمین پر ایسی کوئی جگہ نہیں جہاں ہر قدرت رکھنے والے کا جانا،اور اس جگہ پائے جانے والے گھر کا طواف کرنا واجب اور ضروری ہو سوائے مکہ کے‘‘[1]۔ خانۂ کعبہ کے علاوہ کسی چیز کے طواف کرنے کے حکم کے سلسلہ میں شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ رقمطراز ہیں:’’رہا غیر کعبہ کے طواف کا مسئلہ تو وہ عظیم قسم کی حرام بدعات میں سے ہے،اور جس نے اسے دین سمجھ لیا ہو،اس سے توبہ کروائی جائے،اگر توبہ کرلے تو ٹھیک ورنہ اسے قتل کر دیا جائے‘‘[2]۔ مقام ابراہیم،حطیم اور مسجد حرام کی کسی دیوار کو چھونا جائز نہیں،اور نہ ہی حراء پہاڑی(جسے جبل نور بھی کہا جاتا ہے)سے تبرک لینا جائز ہے،نہ اس کی زیارت مشروع ہے،نہ ہی اس پر چڑھنا اور نماز کی غرض سے اس کا قصد کرنا جائز ہے،اسی طرح جبل ثور سے برکت حاصل کرنا،اور اس کی زیارت کرنا بھی جائز نہیں ہے،اور نہ ہی جبل عرفات،جبل ابو قبیس،اور جبل ثبیر وغیرہ کی زیارت کرنا مشروع ہے،اور نہ ہی(عہد نبوی سے معروف)گھروں سے برکت حاصل کرنا جائز ہے،خواہ دار ارقم ہو یا دیگر دیار صحابہ کرام رضی اللہ عنہم،اسی طرح کوہ طور کی زیارت کرنا اور اس کے لئے سفر کرنا بھی جائز نہیں،اور نہ ہی کسی بھی قسم کے درختوں اور پتھروں سے تبرک حاصل کرنا جائز ہے[3]۔ ممنوع تبرکا ت کے اسباب: ممنوع تبرکات کے اسباب میں سے دین سے جہالت،نیکو کاروں کے سلسلہ میں غلو،کفار کی مشابہت اور مکانی آثار و نشانات کی تعظیم کرنا وغیرہ ہیں[4]۔ ممنوع تبرکات کے آثار ومظاہر: ممنوع تبرکات کے آثار ومظاہر بہ کثرت ہیں،علی سبیل المثال ان میں سے چند درج ذیل ہیں:
Flag Counter