Maktaba Wahhabi

333 - 532
روایت سے حجت قائم کی جائے جس میں جملہ بدعات کومردوداور ناقابل قبول قراردیئے جانے کی تصریح ہے خواہ خود اس پر عمل کرنے والے شخص نے اسے ایجاد کیا ہو،یا اس سے پہلے کسی اور نے ایجاد کیا ہو ‘‘[1]۔ تیسرا مسلک:دین میں بدعت کی مذمت: بدعت کی مذمت میں قرآن کریم اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں بہ کثرت نصوص وارد ہیں،نیز صحابۂ کرام اور تابعین عظام نے بھی بدعتوں پر تنبیہ کی ہے،مختصراً چند نصوص حسب ذیل ہیں: اولاً:بدعت کی مذمت قرآن کریم کی روشنی میں: (1)اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿هُوَ الَّذِي أَنزَلَ عَلَيْكَ الْكِتَابَ مِنْهُ آيَاتٌ مُّحْكَمَاتٌ هُنَّ أُمُّ الْكِتَابِ وَأُخَرُ مُتَشَابِهَاتٌ ۖ فَأَمَّا الَّذِينَ فِي قُلُوبِهِمْ زَيْغٌ فَيَتَّبِعُونَ مَا تَشَابَهَ مِنْهُ ابْتِغَاءَ الْفِتْنَةِ وَابْتِغَاءَ تَأْوِيلِهِ وَمَا يَعْلَمُ تَأْوِيلَهُ إِلَّا اللّٰهُ﴾[2]۔ وہ اللہ تعالیٰ ہی کی ذات ہے جس نے تم پر کتاب نازل فرمائی،جس میں واضح مستحکم آیتیں ہیں،جو اصل کتاب ہیں،اور بعض متشابہ آیتیں ہیں،تو جن لوگوں کے دلوں میں کجی ہے وہ تو اس کی متشابہ آیتوں کے پیچھے لگ جاتے ہیں،فتنے کی طلب اور ان کی مراد کی جستجو کے لئے،حالانکہ ان کے حقیقی مراد کو سوائے اﷲ تعالیٰ کے کوئی نہیں جانتا۔ امام شاطبی رحمہ اللہ نے سلف کے کچھ آثار ذکر کئے ہیں،جن سے پتہ چلتا ہے کہ یہ آیت کریمہ قرآن کریم میں(لایعنی)بحث و مباحثہ کرنے والوں نیز خوارج اور ان کے موافقین کے بارے میں ہے[3]۔ (2)فرمان باری ہے: ﴿وَأَنَّ هَـٰذَا صِرَاطِي مُسْتَقِيمًا فَاتَّبِعُوهُ ۖ وَلَا تَتَّبِعُوا السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِكُمْ عَن سَبِيلِهِ ۚ
Flag Counter