Maktaba Wahhabi

457 - 532
(26)تقویٰ اللہ عزوجل کے پاس اعزاز و اکرام کا سبب ہے: اللہ عز وجل کا ارشاد ہے: ﴿يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّا خَلَقْنَاكُم مِّن ذَكَرٍ وَأُنثَىٰ وَجَعَلْنَاكُمْ شُعُوبًا وَقَبَائِلَ لِتَعَارَفُوا ۚ إِنَّ أَكْرَمَكُمْ عِندَ اللّٰهِ أَتْقَاكُمْ ۚ إِنَّ اللّٰهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ(١٣)[1]۔ اے لوگو! ہم نے تم کو ایک مرد وعورت سے پیداکیا ہے اور اس لئے کہ تم آپس میں ایک دوسرے کو پہچانو کنبے اور قبیلے بنادیئے ہیں‘ اللہ کے نزدیک تم سب میں سے باعزت وہ ہے جو سب سے زیادہ ڈرنے والا ہے‘ بیشک اللہ جاننے والا خبر رکھنے والا ہے۔ چنانچہ لوگو ں میں اللہ کے نزدیک سب سے معزز وہ شخص ہے جو سب سے زیادہ تقویٰ شعار ہے‘ اور سب سے زیادہ تقویٰ شعار وہ ہے جو اللہ کا سب سے زیادہ اطاعت گزار اور گناہوں سے دور ہو ‘ نہ کہ وہ جو سب سے زیادہ کنبے قرابت والاہو اور نہ وہ جو سب سے اعلیٰ حسب و نسب والا ہو۔لیکن اللہ تعالیٰ جاننے والا خبر رکھنے والاہے وہ ظاہری و باطنی طور پر اللہ کا تقویٰ اختیار کرنے اور نہ کرنے والوں کو بخوبی جانتا ہے ‘ دونوں کو ان کے استحقاق کے مطابق بدلہ عطا فرمائے گا[2]۔ (27)تقویٰ کے ذریعہ ہر دشواری‘پریشانی اور مصیبت سے نجات اور سبیل حاصل ہوتی ہے نیز اس کے ذریعہ اللہ تعالیٰ متقی کو ایسے راستے سے روزی عطافرماتا ہے جس کا اسے وہم و گمان اور تصور بھی نہیں ہوتا:‘ اللہ عزوجل کا ارشاد ہے: ﴿وَمَن يَتَّقِ اللّٰهَ يَجْعَل لَّهُ مَخْرَجًا(٢)وَيَرْزُقْهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ ۚ وَمَن يَتَوَكَّلْ عَلَى اللّٰهِ فَهُوَ حَسْبُهُ ۚ إِنَّ اللّٰهَ بَالِغُ أَمْرِهِ ۚ قَدْ جَعَلَ اللّٰهُ لِكُلِّ شَيْءٍ قَدْرًا(٣)[3]۔ اور جو شخص اللہ سے ڈرتا ہے اللہ اس کیلئے چھٹکارے کی شکل نکال دیتا ہے۔اور اسے ایسی جگہ سے روزی دیتا ہے جس کا اسے گمان بھی نہ ہو اور جو شخص اللہ پر توکل کرے گا اللہ اسے کافی ہوگا‘ اللہ تعالیٰ
Flag Counter