Maktaba Wahhabi

419 - 532
اس سے معلوم ہوا کہ تقویٰ کی حقیقت جیسا کہ طلق بن حبیب رحمہ اللہ نے فرمایا ہے یہ ہے کہ:’’آپ اللہ کی روشنی میں،اس کے ثواب کی امید کرتے ہوئے اس کی اطاعت کا عمل انجام دیں،اور اللہ کی روشنی میں اللہ کے عذاب کا خوف رکھتے ہوئے اس کی معصیت و نافرمانی ترک کردیں‘‘[1]۔ مکمل تقویٰ میں واجبات کی انجام دہی اور حرام و مشتبہ امور کا ترک‘ بلکہ بسا اوقات اس کے ساتھ مستحب امور کی انجام دہی اورمکروہ وناپسندیدہ امور کا ترک بھی داخل ہوجاتا ہے،یہ تقویٰ کا سب سے اعلیٰ درجہ ہے[2]۔ مکمل تقویٰ کی تعریف جلیل القدر صحابی عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمان باری﴿اتقوا اللّٰه حق تقاتہ[3] کی تفسیر کرتے ہوئے یوں فرمائی ہے،ارشاد فرماتے ہیں:’’(تقویٰ یہ ہے کہ)اللہ کی اطاعت کی جائے تو نافرمانی نہ کی جائے،یاد کیاجائے تو بھلایا نہ جائے اور اس کا شکریہ ادا کیا جائے تو ناشکری نہ کی جائے‘‘[4]۔ حافظ ابن رجب رحمہ اللہ فرماتے ہیں:’’اللہ کے شکر میں اطاعت کے سبھی اعمال شامل ہیں اور اللہ کو یاد کرنے اور اسے بھلائے نہ جانے کا مطلب یہ ہے کہ بندہ اللہ کے اوامر کو اپنے جملہ حرکات و سکنات،بول چال اور گفتگو میں یاد کرکے اپنے دل سے ان کی تابعداری کرے،اور ان تمام چیزوں میں اللہ کے منع کردہ امور کو یاد کرکے ان سے اجتناب کرے‘‘[5]۔ امام قرطبی رحمہ اللہ نے ذکرکیا ہے کہ فرمان باری تعالیٰ:﴿اتَّقُوا اللّٰهَ حَقَّ تُقَاتِهِ﴾’’یعنی اللہ سے اس طرح ڈرو جس طرح اس سے ڈرنے کا حق ہے ‘‘ کی تفسیر اللہ عزو جل کے دوسرے فرمان:﴿فَاتَّقُوا اللّٰهَ مَا اسْتَطَعْتُمْ[6]’’یعنی اپنی استطاعت بھر اللہ سے ڈرو‘‘ سے ہوتی ہے،اور(دونوں آیتوں کے مجموعہ)کا مفہوم یہ ہوگا کہ اپنی استطاعت بھر اللہ سے اس طرح ڈرو جس طرح اس سے ڈرنے کا حق ہے نیز انھوں(امام
Flag Counter