Maktaba Wahhabi

324 - 532
کیا وہ شخص جو پہلے مردہ تھا،پھر ہم نے اس کو زندہ کر دیا اور ہم نے اسے ایک ایسا نور دے دیا کہ وہ اس کو لئے ہوئے آدمیوں میں چلتا پھرتا ہے،کیا ایسا شخص اس شخص کی طرح ہو سکتا ہے جو تاریکیوں سے نکل ہی نہیں پاتا،اسی طرح کا فروں کو ان کے اعمال خوشنما معلوم ہوا کرتے ہیں۔ اور توفیق دہندہ اللہ تعالیٰ ہی ہے[1]۔ پانچواں مسلک:صاحب سنت کا مقام اور بدعتی کا انجام: اولاً:صاحب سنت کا مقام: صاحب سنت(متبع سنت)زندہ دل اور روشن ضمیر ہوتا ہے،اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں کئی مقامات پر زندگی اور نور کا ذکر فرمایا ہے،اور اسے اہل ایمان کی صفت قرار دیاہے،اس لئے کہ زندہ اور روشن دل ہی در حقیقت اللہ کو پہچانسکتا ہے،اس پر یقین کر سکتا ہے،اسے سمجھ سکتا ہے،اس کی وحدانیت اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعہ بھیجی ہوئی شریعت کا پیرو اور تابعِ فرمان ہو سکتا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اللہ رب العالمین سے اپنے دل،اپنے کان،اپنی آنکھ اور اپنی زبان میں،نیز اپنے اوپر،اپنے نیچے،اپنے دائیں،اپنے بائیں،اپنے پیچھے،اوراپنے آگے نور کا سوال کرتے تھے،اور اسی طرح اپنی ذات کونور بنانے،نیز اپنے ظاہری جسم،گوشت،ہڈی،اور خون میں نور کا سوال فرماتے تھے،چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ذات،اعضاء جسمانی،حواس ظاہرہ و باطنہ اور شش جہات کے لئے نور طلب کیا ہے۔ مومن کاداخل ہونا اور نکلنا اور اس کاقول و عمل سب نور ہی ہوتا ہے،اور یہ نور اپنے قوت و ضعف کے اعتبار سے روز قیامت صاحب نور کے لئے ظاہر ہوگا،اس کے سامنے اور دائیں جانب دوڑے گا،چنانچہ کچھ لوگوں کا نور آفتاب کی طرح ہوگا،کسی کا ستارہ کی مانند،کسی کا طویل قامت کھجور کے مثل،کسی کا کھڑے آدمی کا سا،اور کسی کا اس سے کمتر،حتی کہ ان میں سے بعض کو صرف اس کے قدم کے انگوٹھے کے اوپری حصہ پرٹمٹماتا ہوا نور دیا جائے گا جوکبھی روشن ہو گا اور کبھی گل ہوجائے گا،غرضیکہ دنیا میں اس کے ایمان اور اتباع
Flag Counter