Maktaba Wahhabi

447 - 532
ترک کردیتا ہے خسارہ سے دوچار ہوتا ہے نیز بہت سارے فوائد سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے،اللہ عز وجل کا ارشاد ہے: ﴿فَاتَّقُوا اللّٰهَ يَا أُولِي الْأَلْبَابِ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ(١٠٠)[1]۔ لہٰذا اے عقلمندو اللہ کا تقویٰ اختیار کرو تا کہ فلاح و کامرانی سے ہمکنار ہو۔ (12)گمراہی سے حفاظت:تقویٰ ہدایت کے بعد گمراہی و کجروی سے محفوظ رکھتا ہے: ارشاد باری ہے: ﴿وَأَنَّ هَـٰذَا صِرَاطِي مُسْتَقِيمًا فَاتَّبِعُوهُ ۖ وَلَا تَتَّبِعُوا السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِكُمْ عَن سَبِيلِهِ ۚ ذَٰلِكُمْ وَصَّاكُم بِهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ(١٥٣)[2]۔ بیشک یہ میرا سیدھا راستہ ہے لہٰذا اسی کی پیروی کرو اور دوسری راہوں کی اتباع نہ کرو کہ وہ راہیں تمہیں اللہ کی راہ سے جدا کر دیں گی‘ اللہ نے تمہیں اس بات کا تاکیدی حکم دیا ہے تا کہ تم پرہیز گاری اختیار کرو۔ اللہ اور اللہ کی جنت تک پہنچانے والا اللہ کا راستہ وہ ہے جسے اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب(قرآن کریم)میں احکام‘ شرائع اور اخلاق کریمانہ کی صورت میں بتایاہے‘ چنانچہ جس شخص نے اعتقادی‘ علمی‘ عملی اور قولی طور پر اللہ کے احکامات کی تعمیل کرکے اور اس کے منع کردہ امور سے اجتناب کرکے اللہ کے راستہ کی پیروی کی وہ کامیابی سے ہمکنار ہوگا‘ اللہ کے تقویٰ شعار بندوں میں سے قرار پائے گا نیز گمراہی و انحراف سے محفوظ رہے گا[3]۔ (13)خوف و ملال سے سلامتی:چنانچہ جس نے اپنے آپ کو شرک اور کبیرہ و صغیرہ گناہوں سے محفوظ رکھا جسے اللہ نے اس پر حرام قرار دیا ہے‘ اور اپنے ظاہری و باطنی اعمال کی اصلاح کی ‘ اس پر برائی کا کوئی خطرہ نہیں‘ اور نہ ہی وہ سابقہ چیزوں پر رنجیدہ ہوگا،اور جب خوف و ملال نہ ہوگا تو مکمل امن اور دائمی فلاح و سعادتمندی حاصل ہوگی[4] ‘ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿فَمَنِ اتَّقَىٰ وَأَصْلَحَ فَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ(٣٥)[5]۔
Flag Counter