Maktaba Wahhabi

143 - 532
ہے،چنانچہ ارشاد ہے: ﴿یَا أَھْلَ الْکِتَابِ لَا تَغْلُوْا فِيْ دِیْنِکُمْ وَلَا تَقَوْلُوْا عَلَی اللّٰہِ إِلَّا الْحَقَّ إِنَّمَا الْمَسِیْحُ عِیْسیٰ ابْنُ مَرْیَمَ رَسُوْلُ اللّٰہِ وَکَلِمَتُہُ أَلْقَاھَا إِلَی مَرْیَمَ وَرُوْحٌ مِّنْہُ[1]۔ اے اہل کتاب اپنے دین کے بارے میں حد سے نہ گذر جاؤ،اور اللہ پر حق بات ہی کہو،مسیح عیسیٰ ابن مریم(علیہ السلام)تو صرف اللہ تعالیٰ کے رسول اور اس کے کلمہ(لفظ ’’کن‘‘ سے پیدا شدہ)ہیں جسے مریم(علیہا السلام)کی طرف ڈال دیا تھا،اور اس کے پاس کی روح ہیں۔ 2-تعریف میں مبالغہ اور حد سے تجاوز،اور دین میں غلو: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کو حد سے زیادہ بڑھانے سے منع فرمایا ہے،ارشاد ہے: ’’ لا تطروني کما أطرت النصاریٰ ابن مریم فإني أنا عبدہ،فقولوا:عبد اللّٰه ورسولہ‘‘[2]۔ مجھے اس طرح حد سے نہ بڑھانا جس طرح عیسائیوں نے عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کو بڑھا دیا،میں تو صرف اللہ کا بندہ ہوں،لہٰذا تم مجھے اللہ کا بندہ اور رسول ہی کہنا۔ نیز ارشادہے: ’’إیاکم والغلو فيالدین،فإنما أھلک من کان قبلکم الغلوفي الدین‘‘[3]۔ دین میں غلو کرنے سے بچنا،کیونکہ جو لوگ تم سے پہلے تھے انہیں دین میں غلو ہی نے ہلاک کیا تھا۔ 3- قبروں پر مساجد کی تعمیر اور ان میں تصویر کشی: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں پر مساجد تعمیر کرنے اور قبروں کو سجدہ گاہ بنانے سے منع فرمایا ہے،کیونکہ صالحین کی قبروں کے پاس اللہ کی عبادت کرنا خود ان کی عبادت کرنے کا ذریعہ ہے۔اور اسی لئے جب ام حبیبہ اور
Flag Counter