Maktaba Wahhabi

79 - 532
(11)عمرو بن شعیب سے روایت ہے وہ اپنے والد اور وہ اپنے دادا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں،وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’الشیب نور المؤمن،لا یشیب رجل شیبۃ في الإسلام إلا کانت لہ بکل شیبۃ حسنۃ،ورفع بھا درجۃ‘‘[1]۔ سفید بال مومن کا نور ہے جس کسی شخص کے بال اسلام میں سفید ہوتے ہیں اسے ہر ہر بال کے عوض ایک ایک نیکی ملتی ہے اور ایک درجہ بلند ہوتا ہے۔ (12)ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاًروایت ہے: ’’لا تنتفوا الشیب؛ فإنہ نور یوم القیامۃ،ومن شاب شیبۃ في الإسلام،کتب لہ بھا حسنۃ،وحط عنہ بھا خطیئۃ،ورفع لہ بھا درجۃ‘‘[2]۔ سفید بال نہ اکھیڑو،کیونکہ وہ قیامت کے روز روشنی ہوگا،اور جس شخص کے بال اسلام میں سفید ہوگئے،اس کے لئے اس کے عوض ایک نیکی لکھی جائے گی،ایک گناہ مٹایا جائے گا اور ایک درجہ بلند ہوگا۔ اس معنیٰ کی بیشمار حدیثیں ہیں،جو دس سے زائد صحابۂ کرام سے مروی ہیں،مذکورہ پانچ حدیثیں سفید بالوں کی فضیلت بیان کرتی ہیں اور یہ کہ انہیں نہ اکھیڑا جائے،کیونکہ وہ مسلمان کا نور اور وقار ہیں،اور وقار انسان کو غرور وتکبر سے روکتا ہے اور اسے اطاعت اور توبہ کی طرف مائل کرتا ہے،اس کی نفسانی خواہشات سرد پڑ جاتی ہیں،چنانچہ وہ اس کا نور بن جاتا ہے جو حشر کی تاریکیوں میں اس کے آگے آگے چلے گا‘ یہاں تک کہ اسے جنت میں داخل کردے گا [3]،چنانچہ سفید بال بذات خود نو رہوجائے گا جس سے وہ شخص ہدایت
Flag Counter