Maktaba Wahhabi

433 - 532
وَاللّٰهُ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ(١٣٤)وَالَّذِينَ إِذَا فَعَلُوا فَاحِشَةً أَوْ ظَلَمُوا أَنفُسَهُمْ ذَكَرُوا اللّٰهَ فَاسْتَغْفَرُوا لِذُنُوبِهِمْ وَمَن يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا اللّٰهُ وَلَمْ يُصِرُّوا عَلَىٰ مَا فَعَلُوا وَهُمْ يَعْلَمُونَ(١٣٥)أُولَـٰئِكَ جَزَاؤُهُم مَّغْفِرَةٌ مِّن رَّبِّهِمْ وَجَنَّاتٌ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا ۚ وَنِعْمَ أَجْرُ الْعَامِلِينَ(١٣٦)﴾[1]۔ اور اپنے رب کی بخشش کی طرف اور اس جنت کی طرف دوڑو جس کی چوڑائی آسمانوں اور زمین کے برابر ہے‘ جو پرہیز گاروں کے لئے تیار کی گئی ہے۔جولوگ آسانی میں اور سختی کے موقع پر بھی اللہ کے راستے میں خرچ کرتے ہیں‘ غصہ پینے والے اور لوگوں سے درگزر کرنے والے ہیں‘ اللہ تعالیٰ ان نیک کاروں سے محبت کرتا ہے۔جب ان سے کوئی ناشائستہ کام ہوجائے یا کوئی گناہ کربیٹھیں تو فوراً اللہ کا ذکر اور اپنے گناہوں کے لئے استغفار کرتے ہیں‘ فی الواقع اللہ تعالیٰ کے سوا اور کون گناہوں کو بخش سکتا ہے؟ اور وہ لوگ باوجود علم کے کسی برے کام پر اڑ نہیں جاتے۔ان کا بدلہ ان کے رب کی طرف سے مغفرت ہے اور جنتیں ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں‘ جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے‘ ان نیک کاموں کے کرنے والوں کا ثواب کیا ہی اچھا ہے۔ ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے متقیوں کو اپنی مغفرت اور ان کے لئے تیار کردہ جنت کے حصول کی طرف سبقت کرنے کا حکم دینے کے بعد ان کے کچھ عظیم الشان اعمال و اوصاف حمید ہ کا ذکر فرمایا ہے‘ جو یہ ہیں: 1- تنگ دستی و خوشحالی‘ پریشانی وآسانی‘ جذبہ و شوق و بے شوقی‘ صحت و بیماری ‘ ہر حال میں(اللہ کی راہ میں)خرچ کرنا۔ 2- غصہ پی لینا اور اس کا اظہار نہ کرنا اور اپنے ساتھ برا سلوک کرنے والے کے خلاف صبر کرنا ‘ چنانچہ وہ اس کا انتقام نہیں لیتے۔ 3- جو بھی ان کے ساتھ قول یا فعل سے بدسلوکی کرے اسے معاف کردینا۔ 4- اللہ عز وجل اورجن چیزوں سے اللہ نے گنہگاروں کو ڈرایا ہے نیز جن چیزوں کا متقیوں سے وعدہ فرمایاہے انہیں یاد کرنا‘ تاکہ اللہ سے اپنے گناہوں کی بخشش مانگیں۔
Flag Counter