Maktaba Wahhabi

519 - 532
قضا وقدر سے متعین کردہ ہیں لیکن اللہ تعالیٰ کچھ اسباب کی بنا پر جو اپنے مسببات کی متقاضی ہوتی ہیں جو چاہتا ہے فیصلہ فرماد یتا ہے۔ ایک دوسری جماعت کہتی ہے:عمر کے کم کرنے میں گناہوں کی تاثیر اس اعتبار سے ہے کہ حقیقی زندگی دل کی زندگی ہے اور انسان کی عمر اس کی زندگی کی مدت ہے،چنانچہ اس کی عمر اللہ کی اطاعت میں گزری ہوئی زندگی کے اوقات ہیں اور یہی اس کی عمر کی گھڑیاں ہیں‘ چنانچہ نیکی‘تقویٰ اور اطاعت سے ان اوقات میں اضافہ ہوتا ہے جو اس کی حقیقی عمر ہے جس کے سوا اس کی کوئی عمر ہی نہیں،اور جب بندہ اللہ سے اعراض کرتاہے اور گناہوں میں مصروف ہوجاتا ہے تو اس کی حقیقی زندگی کے ایام ضائع ہوجاتے ہیں[1]۔ (47/9)اللہ تعالیٰ مخلوق کے دلوں سے گناہ گار کی ہیبت ختم کردیتا ہے‘ یہ بھی گناہوں کی ایک تباہی ہے‘ اس میں کوئی شک نہیں کہ جس طرح گنہ گار کا معاملہ معمولی اور حقیر وکمتر ہوجاتا ہے اسی طرح وہ خود بھی لوگوں(کی نگاہوں اور دلوں)میں کمتر اور حقیر ہوجاتا ہے،جس قدر بندہ اللہ سے محبت کرتا ہے اس قدر لوگ بھی اس سے محبت کرتے ہیں،اور جس قدر وہ اللہ سے ڈرتا ہے اسی قدر لوگ بھی اس سے ڈرتے ہیں اور جس قدر وہ اللہ اور اس کی حرام کردہ چیزوں کی تعظیم کرتا ہے اسی قدر لوگ بھی اس کی تعظیم و توقیر کرتے ہیں۔کیسے بندہ اللہ کی حرمات کو پامال کرتا ہے اور اس بات کی خواہش کرتا ہے کہ لوگ اس کی حرمتوں کو پامال نہ کریں؟ اور کیسے وہ اپنے او پر اللہ کے حق کو حقیر سمجھتا ہے اور اللہ اسے لوگوں کی نظروں میں حقیر نہ کرے گا؟ اور کیسے وہ اللہ کی نافرمانیوں کا استخفاف کرتا ہے اور مخلوق اس کا استخفاف و توہین نہ کرے گی[2]،اللہ عز وجل کا ارشادہے: ﴿وَمَن يُهِنِ اللّٰهُ فَمَا لَهُ مِن مُّكْرِمٍ[3]۔ اور جسے اللہ ذلیل کردے اسے کوئی عزت دینے والا نہیں۔ (و)اعمال پر گناہوں کے اثرات: اس میں کوئی شک نہیں کہ بعض حالات میں اعمال بھی گناہوں سے متاثر ہوتے ہیں،چند مثالیں حسب
Flag Counter