Maktaba Wahhabi

103 - 532
ان آیات میں اللہ عزوجل اس بات کی خبر دے رہا ہے کہ اس کی حجت تمام امتوں پر قائم ہو چکی ہے،اور کوئی بھی اگلی یا پچھلی امت نہیں ہے مگر اس میں اللہ تعالیٰ نے ایک رسول مبعوث فرمایا ہے،اور وہ سارے انبیاء ورسل ایک دعوت اور ایک دین پر متفق ہیں،اور وہ ہے تنہا اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنا جس کا کوئی شریک نہیں،پھر انبیاء کی دعوت کو تسلیم کرنے کے اعتبار سے امتیں دو حصوں میں تقسیم ہو گئیں،ایک وہ جن کو اللہ نے ہدایت عطا فرمائی،چنانچہ ان امتوں نے رسولوں کی اتباع کی،اور دوسرے وہ جن پر گمراہی ثابت ہو گئی،چنانچہ انھوں نے راہ ہلاکت کی پیروی کی [1]۔ (3)اللہ عز وجل کا ارشاد ہے: ﴿وَمَا أَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِکَ مِنْ رَّسُوْلٍ إِلَّا نُوْحِيْ إِلَیْہِ أَنَّہُ لاَ إِلٰہَ إِلاَّ أَنَا فَاعْبُدُوْنِ[2]۔ اور ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے قبل کوئی رسول نہیں بھیجا مگر ہم نے اس کی طرف وحی کی کہ میرے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں لہٰذا میری ہی عبادت کرو۔ چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے قبل تمام رسولوں کی رسالت کا نچوڑ اور خلاصہ اللہ وحدہ لا شریک کی عبادت کا حکم دینا اور اس بات کی وضاحت کرنا تھا کہ اللہ تعالیٰ ہی معبودحقیقی ہے اور اس کے علاوہ کی عبادت باطل ہے۔[3] اسی لئے اللہ عز وجل نے فرمایا: ﴿وَاسْأَلْ مَنْ أَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِکَ مِنْ رُّسُلِنَا أَجَعَلْنَا مِنْ دُوْنِ الرَّحْمٰنِ آلِھَۃً یُعْبَدُوْنَ[4]۔ اور آپ ہمارے ان رسولوں سے پوچھئے جنھیں ہم نے آپ سے پہلے بھیجا تھا کہ کیا ہم نے رحمن کے علاوہ اور معبود مقرر کئے تھے جن کی عبادت کی جائے۔
Flag Counter