Maktaba Wahhabi

172 - 532
صادق النیۃ یقول:لو أن لي مالاً لعملت فیہ بعمل فلانٍ فھو بنیتہ فأجرھما سوائٌ،وعبد رزقہ اللّٰه مالاً ولم یرزقہ علماً فھو یخبط في مالہ بغیر علمٍ،لا یتقي فیہ ربہ ولا یصل فیہ رحمہ ولا یعلم للّٰه فیہ حقاً فھو بأخبث المنازل،وعبد لم یرزقہ اللّٰه مــالاً ولا علمــاً،فھو یقول:لو أن لي مالاً لعملت فیہ بعمل فـــلان،فھـــو بنیتہ،فوزرھــما ســـوائٌ‘‘[1]۔ دنیا چارقسم کے لوگوں کے لئے ہے:ایک وہ بندہ جسے اللہ نے مال اور علم سے نوازا ہے‘ اس میں وہ اپنے رب سے ڈرتا اور صلہ رحمی کرتا ہے اور اس میں اللہ کے لئے حق جانتا ہے،ایسا شخص سب سے افضل مرتبہ پر فائز ہے،دوسرا وہ بندہ جسے اللہ نے علم سے نوازا ہے اور مال سے محروم کررکھا ہے،لیکن وہ بندہ نیک نیت ہے کہتا(تمنا کرتا)ہے کہ اگر میرے پاس مال ہوتا تو میں فلا ں کی طرح عمل(خرچ)کرتا،تو اس کی نیت کا اعتبار ہوگا،چنانچہ دونوں کااجر یکساں اور برابر ہے،تیسرا وہ جسے اللہ نے مال عطا فرمایا ہے،لیکن علم سے محروم کررکھا ہے ‘ تو وہ بغیر علم کے اپنے مال میں تصرف کرتا ہے ‘ نہ اس میں اللہ سے ڈرتا ہے،نہ صلہ رحمی کرتا ہے اور نہ ہی اس میں اللہ کا کوئی حق جانتا ہے‘ تو ایسا شخص بدترین درجہ کا آدمی ہے،چوتھاوہ بندہ جسے اللہ نے مال و دولت اور علم و آگہی دونوں سے محروم کررکھا ہے ‘ تو وہ کہتا ہے کہ اگر میرے پاس مال ہوتا تو میں اس میں فلاں(تیسرے)کی طرح تصرف کرتا‘ تو اس کی نیت کا اعتبار ہوگا،چنانچہ ان دونوں کا گناہ یکساں ہے۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رب سے روایت کرتے ہوئے فرمایا: ’’إن اللّٰه عز وجل کتب الحسنات والسیئات ثم بین ذلک،فمن ھم بحسنۃٍ فلم یعملھا کتبھا اللّٰه عندہ حسنۃ کاملۃ ‘‘[2]۔
Flag Counter