اسلام کے احکام سکھارہے تھے اور وہ اپنے اونٹ پر روانہ ہوا تھا کہ اس کے اونٹ کا پیر ایک نیولے کے سوراخ میں جا پھنسا اور اس نے اسے نیچے گرا دیا جس سے اس کی موت واقع ہوگئی،تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’عمل قلیلاً وأجرکثیراً‘‘ تھوڑا عمل کیا اور زیادہ اجر سے نوازا گیا،حماد نے اس بات کو تین باردہرایا[1]۔
نیک نیتی سے اللہ تعالیٰ مباح اعمال میں برکت عطا فرماتا ہے جس پر بندہ کو ثواب ملتا ہے،اسی لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’إذا أنفــق الرجل علـــی أھــــلہ یحتسبھا فھــو لہ صدقۃ‘‘[2]۔
جب بندہ اپنے اہل و عیال پر حصول ثواب کی نیت سے خرچ کرتا ہے تو وہ اس کے لئے صدقہ ہوتاہے۔
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے فرمایا:
’’إنک لن تنفق نفقۃ تبتغي بھا وجہ اللّٰه إلا أجرت علیھا حتی ما تجعل في في امرأتک‘‘[3]۔
تم اللہ کی رضا و خوشنودی کے لئے جو کچھ بھی خرچ کروگے تمہیں اس پر اجر ملے گا‘ حتیٰ کہ جولقمہ تم اپنی بیوی کے منہ میں ڈالوگے اس میں بھی(تمہیں اجر ملے گا)۔
نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’إنما الدنیا لأربعــۃ نفرٍ:عبــد رزقہ اللّٰه مالاً وعلماً فھو یتقي فیہ ربہ ویصل فیہ رحمہ ویعلم للّٰه فیہ حقاً فھذا بأفضــل المنازل،وعبــد رزقــہ اللّٰه علماً ولم یرزقہ مالاً فھو
|