Maktaba Wahhabi

72 - 532
دعا فرمائی ہے،واللہ اعلم[1]۔ امام طیبی رحمہ اللہ نے ذکر کیا ہے کہ:’’ایک ایک عضو کے لئے نور طلب کرنے کا مطلب یہ ہے کہ وہ اطاعت و معرفت کے انوار سے مزین وآراستہ اور جہالت وگناہ کی تاریکی سے عاری ہوجائے،کیونکہ شیاطین ہر شش جانب کو وسوسوں سے گھیرے ہوئے ہوتے ہیں تو ان سے چھٹکارا ان شش جہات کو روشن کرنے والے انوار سے ہوسکتا ہے،اور یہ سارے انوار ہدایت،بیان اور حق کی روشنی سے عبارت ہیں اور ان انوار کے مطالع کی رہنمائی اللہ عزوجل کے فرمان سے ہوتی ہے[2]: ﴿اللّٰهُ نُورُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ﴾تا﴿نُّورٌ عَلَىٰ نُورٍ يَهْدِي اللّٰهُ لِنُورِهِ مَن يَشَاءُ ۚ[3]۔ اللہ تعالیٰ نور ہے آسمانوں کا اور زمین کا نور پر نور ہے‘ اللہ تعالیٰ جسے چاہتا ہے اپنے نور کی طرف رہنمائی کرتا ہے۔ (2)ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’الطھور شطر الإیمان،والحمد للّٰه تملأ المیزان،وسبحان اللّٰه والحمد تملآن أو یملأ ما بین السماوات والأرض،والصلاۃ نور ‘‘الحدیث[4]۔ پاکی آدھا ایمان ہے،الحمد للہ میزان کو بھر دیتا ہے،سبحان اللہ اور حمد دونوں آسمانوں اور زمین کو بھر دیتے ہیں یا سبحان اللہ آسمانوں اور زمین کو بھر دیتا ہے اور نماز نور ہے الحدیث۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان:’’الصلاۃ نور‘‘(نماز نور ہے)۔ امام قرطبی رحمہ اللہ اس کی تفسیر میں فرماتے ہیں:’’اس کامعنیٰ یہ ہے کہ جو نماز کو اس کی صحت وکمال کی جملہ شرطوں کے ساتھ ادا کرے گا وہ اس کے دل کو روشن کردے گی،بایں طور کہ اس میں مکاشفات اور علوم
Flag Counter