Maktaba Wahhabi

511 - 532
مواد کو کاٹ دینا ہے جن پر اس کی زندگی اور صلاح و درستگی کی بنیاد قائم ہے،اور جب یہ مواد اس سے کاٹ دیئے جائیں گے تو دل ان کے بر عکس چیزوں سے دوچار ہوگا۔ جسموں پر قدری سزاؤں کی دو قسمیں ہیں: دنیا کی قدری سزائیں اور آخرت کی قدری سزائیں۔ مقصود یہ ہے کہ گناہوں کی سزائیں دو طرح کی ہوتی ہیں،شرعی سزائیں اور قدری سزائیں‘اور یہ سزائیں یاتو دل پر ہوتی ہیں یا جسم پر،یادل و جسم دونوں پر‘ اور کچھ سزائیں مرنے کے بعد برزخی زندگی میں اور کچھ جسموں کے حشر کے دن ہوں گی[1]۔ خلاصۂ کلام یہ ہے کہ قدری سزائیں انسان کو اس کے دین‘ یا دنیا ‘ یا دین و دنیا دونوں میں لاحق ہونے والے فتنے‘ مصیبتیں اور آلام و مصائب کی دیگر تمام قسموں اور شکلوں کے ذریعہ ابتلاء و آزمائش ہیں،ان کی تین قسمیں ہیں: ایک وہ جو بلندیٔ درجات کے لئے ہوتی ہیں،دوسرے وہ جو گناہوں کی معافی کے لئے ہوتی ہیں اور تیسرے وہ جو انسان پر اس کے ظلم و سرکشی اور اپنے رب کی نافرمانی کی سزا کے طور پر ہوتی ہیں۔ یہ آخری درجہ جرم و گناہ کے اعتبار سے مسلم و کافر دونوں کو شامل ہے[2]۔ (35/3)گناہ جسم کو کھوکھلا کردیتے ہیں‘ کیونکہ مومن کی اصل قوت اس کے دل میں ہوتی ہے‘ جس قدر اس کے دل میں قوت پیداہوگی اسی قدر اس کا جسم بھی قوی تر ہوگا،رہا فاسق و فاجر شخص تو وہ گر چہ جسمانی طور پر طاقتور کیوں نہ ہولیکن ضرورت کے وقت کمزور سے کمزور تر ہوجاتا ہے،کیونکہ اس کی طاقت و قوت اس کے نفس کی شدید ضرورت کے وقت اس کی خیانت کرجاتی ہے۔ امام ابن القیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں:’’فارس و روم کی جسمانی قوت پر غور کرو کہ کس طرح شدید ضرورت کے موقع پر ان کی قوت نے انہیں دھوکا دے دیا،اور اہل ایمان نے اپنی جسمانی و قلبی قوت(ایمان)کے بل بوتے انہیں تہس نہس کردیا‘‘[3]۔
Flag Counter