Maktaba Wahhabi

187 - 532
(ابو حامد غزالی)فرماتے ہیں کہ:میں نے بھی چالیس روز تک اخلاص اپنایا تو کچھ بھی نہ ہوا،میں نے ایک عارف باللہ سے اس بات کا تذکرہ کیا تو انھوں نے مجھ سے کہا:تم نے حکمت کے لئے اخلاص اپنایا تھا‘ اللہ کے لئے نہیں(اس لئے کو ئی نتیجہ نہیں نکلا)[1]۔ یہ اس طرح کہ انسان کا مقصد کبھی حکمت و بردباری یا اپنے حق میں لوگوں کی تعظیم و تعریف کا حصول یا اس کے علاوہ دیگر مقاصد ہوا کرتے ہیں۔اور یہ عمل اللہ کے لئے اخلاص اور اس کی رضا جوئی کے لئے انجام نہیں پایا بلکہ اس مقصد کے حصول کی خاطر انجام پایا ہے۔ ثالثاً:ریاکاری کے اقسام: ریاکاری(اللہ ہمیں اس سے پناہ عطافرمائے)کی کئی قسمیں اور درجات ہیں‘ہر مسلمان کو چاہئے کہ ان سے بچنے کے لئے ان کی معرفت حاصل کرے۔یہ قسمیں حسب ذیل ہیں: (1)عمل سراسر دکھاوا ہو‘ اس کا مقصد مخلوق کو دکھاوے کے سوا کچھ نہ ہو‘ جیسا کہ منافقین کا حال ہے: ﴿وَإِذَا قَامُوا إِلَى الصَّلَاةِ قَامُوا كُسَالَىٰ يُرَاءُونَ النَّاسَ وَلَا يَذْكُرُونَ اللّٰهَ إِلَّا قَلِيلًا(١٤٢)[2]۔ اور جب نماز کے لئے کھڑے ہوتے ہیں تو بڑی کاہلی کی حالت میں کھڑے ہوتے ہیں،صرف لوگوں کو دکھاتے ہیں اور اللہ کا ذکر بہت ہی کم کرتے ہیں۔ یہ خالص ریا کاری کسی مومن سے فرض نماز یا روزے میں تو صادر نہیں ہو سکتی‘ البتہ واجب صدقہ یا حج یا ان کے علاوہ دیگر ظاہری اعمال میں صادر ہو سکتی ہے،اس عمل کے بطلان نیز اس کے مرتکب کے اللہ کے غیظ وغضب اور عذاب کے مستحق ہونے میں کوئی شک نہیں ‘والعیاذ باللہ۔ (2)عمل تو اللہ کے لئے ہو لیکن شروع سے اخیر تک اس میں ریاکاری شامل ہو‘ تو ایسا عمل بھی صحیح نصوص
Flag Counter