Maktaba Wahhabi

507 - 532
(ز)عزت:اللہ عز وجل کا ارشاد ہے: ﴿وَلِلّٰهِ الْعِزَّةُ وَلِرَسُولِهِ وَلِلْمُؤْمِنِينَ وَلَـٰكِنَّ الْمُنَافِقِينَ لَا يَعْلَمُونَ(٨)[1]۔ عزت تو صرف اللہ ‘ اس کے رسول(صلی اللہ علیہ وسلم)اور مومنوں ہی کے لئے ہے ‘ لیکن منافقین نہیں جانتے۔ (ح)اللہ تعالیٰ انہیں اپنی رحمت کے دو حصے اور ایک ایسا نور عطا فرمائے گاجس میں وہ چلیں گے‘ اور ان کے گناہوں کی بخشش فرمائے گا[2]۔ (ط)خوف کی شدت(قیامت)کے روز انہیں خوف سے امن و سکون عطا فرمائے گا،ارشاد الٰہی ہے: ﴿فَمَنْ آمَنَ وَأَصْلَحَ فَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ(٤٨)[3]۔ جو لوگ ایمان لائے اور اصلاح کی انہیں نہ تو کوئی خوف ہوگا اور نہ ہی وہ غمگین ہوں گے۔ (ی)قرآن ان کے لئے ذریعہ ہدایت اور شفاء ہے،ارشاد ہے: ﴿قُلْ هُوَ لِلَّذِينَ آمَنُوا هُدًى وَشِفَاءٌ ۖ وَالَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ فِي آذَانِهِمْ وَقْرٌ وَهُوَ عَلَيْهِمْ عَمًى ۚ أُولَـٰئِكَ يُنَادَوْنَ مِن مَّكَانٍ بَعِيدٍ(٤٤)[4]۔ آپ کہہ دیجئے! کہ یہ تو ایمان والوں کے لئے ہدایت اور شفا ہے اور جو ایمان نہیں لاتے ان کے کانوں میں تو(بہرا پن اور)بوجھ ہے‘ اور یہ ان پر اندھا پن ہے‘ یہ وہ لوگ ہیں جو کسی بہت دور دراز جگہ سے پکارے جارہے ہیں۔ مقصود یہ ہے کہ ایمان دنیا و آخرت میں ہر طرح کی بھلائی کے حصول کا سبب ہے اور دنیا وآخرت کی ہر برائی کا سبب ایمان سے محرومی ہے،چنانچہ بندے کو کیسے زیب دیتا ہے کہ وہ کسی ایسی چیز کا ارتکاب کرے جو اس کے لئے دنیا و آخرت میں خسارے کا سبب ہو‘ کیونکہ گناہوں پر اصرار کرنا دلوں پر زنگ چڑھ جانے کا سبب ہے،اور اس پر برقرار رہنے سے اس بات کا بھی اندیشہ ہے کہ وہ کہیں ایسی چیز کا ارتکاب نہ کر بیٹھے جو
Flag Counter