Maktaba Wahhabi

508 - 532
اسے ایمان سے مکمل طور پر خارج کردے‘ اسی بنیاد پر سلف صالحین(گناہوں سے)بہت زیادہ ڈرتے تھے،بعض سلف کا قول ہے:’’تم گناہوں سے ڈرتے ہو اور میں کفر سے ڈرتا ہوں‘‘[1]۔ (28/9)گناہ بندے اور اس کے رب کے درمیان قطع تعلق پیدا کرتا ہے‘ اور جب بندے اور اس کے رب کے درمیان تعلق منقطع ہوجاتا ہے تو اس سے بھلائی کے سارے اسباب منقطع ہوجاتے ہیں اور برائی کے تمام اسباب جڑ جاتے ہیں،چنانچہ جس سے بھلائی کے سارے اسباب منقطع ہوگئے ہوں نیز اس کے اور اس کے آقا و مولا جس سے اسے پل بھر کے لئے بھی بے نیازی نہیں‘ کے درمیان سے واسطے ٹوٹ گئے ہوں اس کے لئے کیسی کامیابی‘ کون سی امید اور کیسی زندگی؟[2]۔ (29/10)گناہ گنہ گار کو شیطان کا اسیر ‘ اس کی شہوت کا غلام اور اس کی نفسانی خواہشات کا قیدی بنادیتا ہے،اور جو شخص اپنے(سب سے)بڑے دشمن کی قید میں ہو اس سے زیادہ بد حال قیدی کوئی نہیں‘ نہ خواہشات کی بندش سے تنگ کوئی بندش ہے اور نہ ہی شہوت کی قید سے پریشان کن کوئی قید و بند،چنانچہ جو دل کسی کی قید و بند میں ہو وہ اللہ اور دار آخرت کی طرف کیسے چل سکتا ہے؟ واللہ المستعان[3]۔ (30/11)گناہ گنہ گار کو سافلین(نچلے اور پست طبقے والوں)میں سے بنادیتا ہے،کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اپنی مخلوق کو دو طرح سے پیدا فرمایا ہے:علیہ(اونچے اور بلندطبقے والے)اور سفلہ(نیچے اور پست طبقے والے)‘ اورعلیہ کا ٹھکانہ علیین بنایا ہے اور سفلہ کا ٹھکانہ پست کردیا ہے(سافلین بنایا ہے)‘نیز اپنے اطاعت گزاروں کو دنیا و آخرت میں سربلندی عطا فرمائی ہے اور اپنے نافرمانوں کو دنیا و آخرت میں ذلت و پستی کی تہوں میں ڈال دیا ہے[4]۔ (31/12)گناہ کرامت و بزرگی کو ختم کردیتا ہے،گناہوں کا انجام اللہ عزوجل کے نزدیک قدر و منزلت اور بزرگی کا گرجانا بھی ہے،کیونکہ اللہ کے نزدیک مخلوق میں سب سے باعزت شخص وہ ہے جو اللہ سے سب سے زیادہ ڈرنے والا ہو[5]،اور سب سے زیادہ قریب قدرومنزلت والا وہ ہے جو اس کا سب سے زیادہ اطاعت
Flag Counter