Maktaba Wahhabi

92 - 532
(18)حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،وہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ’’تعرض الفتن علی القلوب کالحصیر عوداً عوداً،فأي قلب أشربھا نکت فیھا نکتۃ سودائ،وأي قلب أنکرھا نکت فیہ نکتۃ بیضائ،حتی تصیر علی قلبین:علی أبیض مثل الصفا لا تضرہ فتنۃ ما دامت السماوات والأرض،والآخر أسود مرباداً کالکوز مجخیاً،لا یعرف معروفاً ولا ینکر منکراً إلا ما أشرب من ھواہ‘‘[1]۔ فتنے دلوں کو چٹائی کی ایک ایک تیلی کی مانند لاحق ہوں گے،چنانچہ جو دل اسے جذب کر لے گا اس پر سیاہ نکتے پڑ جائیں گے اور جو اسے انکار کردے گااس پر ایک سفید نکتہ پڑ جائے گا یہاں تک کہ دو طرح کے دل ہوجائیں گے،ایک سفید چکنے پتھر کی مانند جسے جب تک زمین و آسمان قائم رہیں گے کوئی فتنہ نقصان نہ پہنچائے گا‘ اور دوسرا سیاہ مٹیالے الٹے پیالہ کی مانندجو نہ کسی بھلائی کو بھلائی سمجھے گا اور نہ برائی پر نکیر کرے گا‘ سوائے اس کے جو باطل خواہشات اس نے جذب کئے ہیں۔ عربوں کی زبان میں ’’فتنہ‘‘ دراصل آزمائش ‘ امتحان اور جانچ پڑتال کا نام ہے،پھر عام گفتگو میں ہر اس امر کو فتنہ کہا جانے لگا جس کا انجام کار برا ہو،چنانچہ کہا جاتا ہے:’’فتن الرجل‘‘ آدمی فتنہ میں پڑگیا،جب وہ فتنہ میں جاواقع ہو اور اچھی حالت سے بری حالت میں تبدیل ہوجائے۔ فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم:’’تعرض الفتن علی القلوب کالحصیر عوداً عوداً‘‘کا معنیٰ یہ ہے کہ فتنے دلوں کی سطح پر ایسے ہی لگ جائیں گے جیسے چٹائی سونے والے کے پہلو میں لگ جاتی ہے اور سخت دباؤ کے سبب اس کے جسم میں اثر انداز ہوجاتی ہے،اور پھر تھوڑا تھوڑا دوبارہ سہ بارہ لاحق ہوں گے،چنانچہ جو دل بھی فتنہ کو جذب کرے گا اس میں مکمل طور پر داخل اور پیوست ہوجائے گا اور پانی کی طرح جگہ بنالے گا،اس پر ایک سیاہ نکتہ لگ جائے گا اور پھر جب فتنہ سر ابھارے گا تو یہ دل اسے اسی طرح جذب کرے گا جس طرح اسپنچ پانی کو جذب کر لیتا ہے یہاں تک کہ وہ سیاہ اور الٹے ہوئے پیالہ کی مانند ہوجائے گا اور ’’کوز‘‘پینے کے اس برتن
Flag Counter