Maktaba Wahhabi

55 - 532
بنایا ہے جس کے ذریعہ ہم اپنے بندوں میں سے جسے چاہتے ہیں ہدایت عطا کرتے ہیں،چنانچہ اللہ نے اپنی وحی کو روح قرار دیا ہے کیونکہ اس کے ذریعہ دلوں اور روحوں کو زندگی ملتی ہے جو کہ حقیقی زندگی ہے،جو اس سے محروم ہے وہ زندہ نہیں بلکہ مردہ ہے،نعمتوں کے گھر ’جنت‘ میں ابدی دائمی زندگی،اسی روح کے سبب دل کی زندگی کا ثمرہ ہے جسے اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول(صلی اللہ علیہ وسلم)کی طرف وحی کی ہے،چنانچہ جو اس کے ذریعہ اس دنیا میں زندگی نہ پا سکا وہ جہنم رسیدوں میں سے ہوگا،جس میں نہ مرے گا اور نہ ہی جیے گا۔دنیوی‘برزخی اور جزاء کے ان تینوں گھروں میں سب سے عظیم زندگی والا وہ شخص ہے جسے اس ’’روح‘‘ سے عطا ہونے والی زندگی سے سب سے عظیم حصہ عطا ہوا ہو،اور اللہ نے اسے(قرآن کو)’’نور‘‘ قراردیا ہے کیونکہ اس سے دلوں کو روشنی اور ضوفشانی حاصل ہوتی ہے اور روح کا کمال انہی دونوں اوصاف سے ہے،زندگی اور نور،اور ان دونوں تک رسائی رسولوں(علیہم الصلاۃ والسلام)کے ہاتھوں ہی پر اور وہ جو چیزیں لیکر مبعوث ہوئے ہیں اس سے ہدایت یابی اور ان کے طاق سے نفع بخش اور نیک علم کے حصول ہی سے ممکن ہے،ورنہ روح مردہ اور تاریک ہوگی،چنانچہ اگر بندہ کی طرف زہد‘فقہ اور فضیلت کے ذریعہ اشارہ کیا جاتا ہے تو اس کا راز اور سرچشمہ اس روح سے زندگی اور روشنی کا حصول ہے جس کی اللہ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف وحی کی ہے اور اسے نور بنایا ہے جس کے ذریعہ وہ اپنے بندوں میں سے جسے چاہتا ہے ہدایت عطا فرماتا ہے،لہٰذا علم کثرت نقل‘ بحث وجستجو اور کلام ہی کا نام نہیں ہے بلکہ درحقیقت وہ ایک نور ہے جس کے ذریعہ صحیح وبے بنیاد،حق وباطل اور اسی طرح طاق نبوت سے نکلی چیزوں اور لوگوں کے آراء وافکار کے درمیان فرق وامتیاز کیا جاتا ہے‘‘[1]۔ اللہ عزوجل نے اس عظیم نور پر ایمان لانے کا حکم دیا ہے،ارشاد ہے: ﴿فَآمِنُوا بِاللّٰهِ وَرَسُولِهِ وَالنُّورِ الَّذِي أَنزَلْنَا ۚ وَاللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ(٨)﴾[2]۔ سو تم اللہ پر اس کے رسول پر اور اس نور پر جسے ہم نے نازل فرمایا ہے ایمان لاؤ اور اللہ تعالیٰ تمہارے
Flag Counter