Maktaba Wahhabi

56 - 532
ہر عمل سے باخبر ہے۔ اور اس میں کوئی شک نہیں کہ قران کریم میں جو احکامات ‘ شرائع اور خبریں ہیں وہ ایسے انوار ہیں جن کے ذریعہ جہالت کی تاریکیوں میں رہنمائی حاصل کی جاتی ہے اور اسی لئے اللہ نے اس کا نام نور رکھا ہے[1]۔ اور اللہ تعالیٰ نے نبی کریم علیہ السلام پر ایمان لانے والوں‘ آپ کی مدد کرنے والوں اور آپ کے ساتھ نازل کردہ نور کی اتباع کرنے والوں کے لئے فلاح وکامرانی لکھ دی ہے،چنانچہ ارشاد ہے: ﴿فَالَّذِينَ آمَنُوا بِهِ وَعَزَّرُوهُ وَنَصَرُوهُ وَاتَّبَعُوا النُّورَ الَّذِي أُنزِلَ مَعَهُ ۙ أُولَـٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ(١٥٧)﴾[2]۔ سو جو لوگ اس نبی پر ایمان لاتے ہیں اور ان کی حمایت کرتے ہیں اور ان کی مدد کرتے ہیں اور اس نور کا اتباع کرتے ہیں جو ان کے ساتھ بھیجا گیا ہے،ایسے لوگ پوری فلاح پانے والے ہیں۔ لیکن اس واضح بیان اور روشن نور کے باوجود مشرکین اور یہودیوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تکذیب کی،تو اللہ عزوجل نے آپ کو تسلی دیتے ہوئے صبر کی تلقین فرمائی[3]،ارشاد ہے: ﴿فَإِن كَذَّبُوكَ فَقَدْ كُذِّبَ رُسُلٌ مِّن قَبْلِكَ جَاءُوا بِالْبَيِّنَاتِ وَالزُّبُرِ وَالْكِتَابِ الْمُنِيرِ(١٨٤)﴾[4]۔ پھر بھی اگر یہ لوگ آپ کو جھٹلائیں تو آپ سے پہلے بھی بہت سے وہ رسول جھٹلائے گئے ہیں جو روشن دلیلیں صحیفے اور منور کتاب لے کر آئے۔ نیز ارشاد ہے:
Flag Counter