Maktaba Wahhabi

95 - 532
اور اس کے باوجود وہ کفر چھپاتا ہے اور ایمان ظاہر کرتا ہے۔ اور ’’وہ دل جس کے دو مادے ہوتے ہیں‘‘ وہ دل ہے جس میں حق راسخ نہ ہوا ہو اور اس میں حق کا چراغ روشن نہ ہو بایں طور کہ وہ اس حق کے لئے خالص نہ ہو جسے دیکر اللہ عزوجل نے اپنے رسول کو مبعوث فرمایا ہے،چنانچہ وہ کبھی ایمان کی بہ نسبت کفر سے زیادہ قریب ہواورکبھی کفر کی بہ نسبت ایمان سے زیادہ قریب ہو،اور حکم غالب کا ہوگا اور وہی معتبرہوگا[1]۔ (19)عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً روایت ہے: ’’طوبی للغربائ‘‘ فقیل:من الغرباء یا رسول اللّٰه؟ قال:’’أناس صالحون في أناس سوء کثیر،من یعصیھم أکثر ممن یطیعھم‘‘ قال:وکنا عند رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم یوماً آخر حین طلعت الشمس فقال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم:’’سیأتي أناس من أمتي یوم القیامۃ نورھم کضوء الشمس‘‘ قلنا:من أولئک یا رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم ؟ فقال:’’فقراء المھاجرین والذین تُتَّقی بھم المکارہ،یموت أحدھم وحاجتہ في صدرہ،یحشرون من أقطار الأرض‘‘[2]۔ اجنبیوں کے لئے خوش خبری ہے،عرض کیا گیا:اے اللہ کے رسول! اجنبی کون ہیں؟آپ نے فرمایا:بہت سارے بُرے لوگوں میں کچھ صالح اور نیک لوگ،جن کی نافرمانی کرنے والے فرمانبرداروں سے زیادہ ہوں گے‘ فرماتے ہیں کہ:ہم ایک دوسرے روز طلوع آفتاب کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے،تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:میری امت کے کچھ لوگ قیامت کے روز آئیں گے جو سورج کی طرح روشن اور تابناک ہوں گے،ہم نے عرض کیا:اے اللہ کے رسول وہ کون لوگ ہوں گے ؟ فرمایا:فقراء مہاجرین اور وہ جن کے ذریعہ ناپسندید ہ امور سے بچا جاتا ہے،ان میں سے کسی کی
Flag Counter