Maktaba Wahhabi

80 - 532
یاب ہوگا،اور قیامت کے روز اس کے سامنے دوڑے گا‘ اور بال کی سفیدی گرچہ بندہ کی اپنی کمائی نہیں ہوتی،لیکن اگر اس کا سبب جہاد یا خوف الٰہی ہوتو اسے اس کے قائم مقام سمجھا جائے گا،چنانچہ داڑھی،مونچھ‘ عنفقہ(نچلے ہونٹ اور داڑھ کے درمیانی بال)اور ابرو کے سفید بالوں کو اکھیڑنامکروہ ہے،امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اگر حرام کہا جائے تو بھی بعید(مبالغہ)نہ ہوگا[1]۔ اور جو اس سفیدی کو سیاہی سے تبدیل کرے گا(کالا خضاب لگائے گا)اسے یہ نور حاصل نہ ہوگا،الا یہ کہ وہ توبہ کرلے یا اللہ تعالی اسے معاف فرمادے[2]۔ یہ سفید بال اعمال صالحہ کی روشنی کا بھی سبب ہے،چنانچہ وہ مسلمان کی قبر میں روشنی ہوگا اور حشر کی تاریکیوں میں اس کے سامنے دوڑے گا [3]۔ یہ فضیلت ایک سفید بال سے بھی حاصل ہوتی ہے وہ(ایک بال)روشنی اور موقف کی تاریکیوں اور ہولناکیوں سے نجات دلانے والا ہوگا[4]۔ ان احادیث میں وارد یہ فضیلت مسلمان کو سفیدبال کے نہ اکھیڑنے کی رغبت دلاتی ہے،اور اکھیڑنے سے زیادہ سنگین اسے سیاہی سے تبدیل کرنا ہے کیونکہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے روکا اور تنبیہ فرمائی ہے۔ چنانچہ جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے،وہ بیان کرتے ہیں کہ ابو قحافہ کو فتح مکہ کے روز لایا گیا،ان کے سر اور داڑھی کے بال ثغامہ کی مانند سفید تھے،تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’غیروا ھذا بشيء واجتنبوا السواد‘‘[5]۔ اسے کسی چیز سے بدل لو اور سیاہی سے اجتناب کرو۔
Flag Counter