Maktaba Wahhabi

137 - 532
جس کی بات کا اجماع کے مسائل میں اعتبار ہو،تمام تعریفیں اللہ رب العالمین کے لئے ہی لائق ہیں[1]۔ چوتھا مسلک:بھر پور نعمتوں سے نوازنے والا ہی عبادت کا مستحق ہے: مشرکین کو اللہ کی طرف دعوت دینے میں حکمت کا تقاضہ یہ ہے کہ ان کی نگاہوں اور دلوں کو اللہ کی ظاہری وباطنی،اور دینی ودنیوی عظیم نعمتوں کی طرف پھیرا جائے،کیونکہ اللہ عز وجل نے اپنے بندوں پر تمام نعمتیں نچھاور کر دی ہیں،ارشاد ہے: ﴿وَمَا بِکُمْ مِّنْ نِّعْمَۃٍ فَمِنَ اللّٰہِ﴾[2]۔ اور تم پر جو بھی نعمتیں ہیں سب اللہ کی دی ہوئی ہیں۔ اور یہ دنیا اور دنیا کی ساری مخلوقات اللہ تعالیٰ نے انسان کے لئے مسخر کی ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ان نعمتوں کو بیان فرمایا ہے اور ان کے ذریعہ بندوں پر اپنا احسان جتلایا ہے،اور یہ کہ وہی تنہا عبادت کا مستحق ہے،اللہ نے جن نعمتوں کے ذریعہ بندوں پر احسان جتلایا ہے وہ درج ذیل ہیں: ٭ اولاً:اجمالی طور پر: ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ھُوَ الَّذِيْ خَلَقَ لَکُمْ مَّا فِيْ الْأَرْضِ جَمِیْعاً[3]۔ وہ اللہ کی ذات ہے جس نے تمہارے لئے زمین کی ساری چیزیں پیدا فرمائیں۔ نیز ارشاد ہے: ﴿أَلَمْ تَرَوْا أَنَّ اللّٰہَ سَخَّرَ لَکُمْ مَّا فِيْ السَّمَاوَاتِ وَمَا فِيْ الْأَرْضِ وَأَسْبَغَ عَلَیْکُمْ نِعَمَہُ ظَاھِرَۃً وَّبَاطِنَۃً[4]۔
Flag Counter