Maktaba Wahhabi

89 - 532
اللہ عزوجل نے اپنی مخلوق کو تاریکی میں پیدا فرمایا اور ان پر اپنا نور ڈالا،جسے اس نور کا حصہ حاصل ہوا وہ ہدایت یاب ہوگیا اور جسے حاصل نہ ہوا وہ گمراہ ہوگیا،اسی لئے میں کہتا ہوں:اللہ کے علم پر قلم خشک ہوگیا۔ یہ حدیث بیان کرتی ہے کہ اللہ عزوجل نے اپنی مخلوق کو تاریکی میں پیدا کیا اور ان پر اپنے نور کا کچھ حصہ ڈالا،جسے اس نور کا کچھ حصہ حاصل ہوا وہ جنت کی طرف راہ یاب ہوا اور جس سے وہ نور خطا کرگیا ‘ اس تک نہ پہنچا وہ گمراہ ہوا اور راہ حق سے منحرف ہوگیا کیونکہ ہدایت یابی اور گمراہی اللہ کے علم کے مطابق جاری ہوئی ہے اور اللہ نے ازل میں اس کا فیصلہ فرما دیا ہے جس میں کسی قسم کی تبدیلی کا امکان نہیں،قلم خشک ہوجانا اسی کی تعبیر ہے،اور کہا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ازلی علم میں جس ایمان واطاعت اور کفر ومعصیت کا فیصلہ ہوچکاہے اس میں کسی قسم کی تبدیلی نہ ہونے کے سبب میں کہتا ہوں کہ قلم خشک ہوچکا ہے[1]۔ (15)انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ دو لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے تاریک رات میں نکلے،یکایک ان دونوں کے سامنے ایک روشنی ظاہرہوئی(اور ساتھ ساتھ چلتی رہی)یہاں تک کہ جب وہ دونوں جدا ہوئے تو روشنی بھی جدا ہوکر ان دونوں کے ساتھ ہوگئی۔ اور معمر رحمہ اللہ سے روایت ہے وہ ثابت سے اور وہ انس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ:’’ اسید بن حضیر اور ایک انصاری شخص‘‘ اور حماد فرماتے ہیں کہ ہمیں ثابت نے انس رضی اللہ عنہ کے واسطہ سے خبر دی ہے کہ اسید بن حضیر اور عباد بن بشر رضی اللہ عنہما نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے‘‘[2]۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ:’’معمر کی روایت کو امام عبد الرزاق نے اپنی مصنف میں اپنی سند سے موصول ذکر کیا ہے،اور انہی کی سند سے امام اسماعیلی نے بایں الفاظ روایت کیا ہے:’’اسید بن حضیر اور ایک انصاری شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس رات گئے تک گفتگو کرتے رہے اور رات انتہائی تاریک تھی،پھر دونوں نکلے دراں حالیکہ ان میں سے ہر ایک کے ہاتھ میں لاٹھی تھی،یکایک ان میں سے ایک کی لاٹھی میں
Flag Counter