Maktaba Wahhabi

164 - 532
باطن اس کے ظاہر سے زیادہ پختہ اور پائیدار(بارونق)ہو۔ 3- ایک تعریف یہ کی گئی ہے کہ عمل کو ہر طرح کی آمیزش سے پاک وصاف رکھنا اخلاص کہلاتا ہے[1]۔ سابقہ تعریفوں سے واضح ہوا کہ اخلاص:عمل کو اللہ واحد کی طرف پھیرنے اور اس سے قربت حاصل کرنے کا نام ہے‘ جس میں کوئی ریا ونمود ‘ زائل ہونے والے ساز و سامان کی طلب اور بناوٹ نہ ہو‘بلکہ بندہ صرف اللہ واحد کے ثواب کی امید کرے‘ اس کے عذاب سے ڈرے اور اس کی رضا مندی کا حریص ہو۔ اسی لئے امام قاضی عیاض رحمہ اللہ فرماتے ہیں:’’لوگوں کی وجہ سے عمل ترک کردینا ریاکاری اور لوگوں کی خاطر عمل کرنا شرک ہے‘اور اخلاص یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ تمہیں ان دونوں چیزوں سے عافیت میں رکھے[2]۔ مسلمان کی زندگی میں اخلاص یہ ہے کہ وہ اپنے قول و عمل‘ جملہ تصرفات اور ساری تعلیمات و توجیہات سے صرف اللہ واحد کی ذات کا قصد کرے جس کا نہ کوئی شریک ہے اور نہ اس کے سوا کوئی پالنہار ہے۔ دوسرا مسلک:اخلاص کی اہمیت: اللہ تعالیٰ نے تمام مخلوق یعنی جن و انس کو تنہا اپنی عبادت کے لئے پیدا فرمایا ہے جس کا کوئی شریک نہیں‘ اور تمام مکلفین(جن پر شریعت کے احکام لاگو ہوتے ہیں)کو اخلاص کا حکم دیا ہے فرمایا: ﴿وما أمروا إلا لیعبدوا اللّٰه مخلصین لہ الدین[3]۔ اور انہیں صرف اسی بات کا حکم دیا گیا ہے کہ وہ صرف اللہ کی عبادت کریں اسی کے لئے دین کو خالص کر تے ہوئے۔ نیز ارشاد ہے: ﴿إنا أنزلنا إلیک الکتاب بالحق فاعبد اللّٰه مخلصا لہ الدین،ألا للّٰه الدین
Flag Counter