Maktaba Wahhabi

366 - 532
البتہ بدعت کے گناہ صغیرہ ہونے کی مندرجہ ذیل شرطیں ہیں: پہلی شرط:بدعتی اس بدعت پر ہمیشگی نہ برتے،کیونکہ ایسا کرنے سے وہ صغیرہ اس کے حق میں کبیرہ بن جائے گا۔ دوسری شرط:اس کی دعوت نہ دے،کیونکہ کثرت عمل سے گناہ صغیرہ بھی کبیرہ ہوجاتا ہے۔ تیسری شرط:اسے لوگوں کی مجلس اور اس معاشرے میں انجام نہ دے جہاں سنتوں پر عمل ہوتا ہو۔ چوتھی شرط:بدعت کو معمولی اور حقیر نہ جانے،کیونکہ ایسا کرنا گناہ کو کمتر سمجھنا ہے،اور گناہ کو کمتر سمجھنے کا جرم گناہ سے بڑھ کر ہوتاہے[1]۔ بدعت کی ان تینوں قسموں پر ضلالت(گمراہی)کا اطلاق ہوتا ہے،کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر بدعت کو گمراہی قرار دیا ہے،جس میں بدعت مکفرہ اور بدعت مفسقہ سب شامل ہیں خواہ وہ گناہ صغیرہ ہوں یاکبیرہ[2]۔ کچھ لوگوں نے احکام شریعت کی پانچ قسموں کی طرح بدعت کی بھی درج ذیل پانچ قسمیں کی ہیں: 1- بدعت واجب 2- بدعت حرام 3- بدعت مستحب 4- بدعت مکروہ 5- بدعت مباح(جائز)۔ لیکن یہ تقسیم فرمان نبوی: ’’فإن کل محدثۃٍ بدعۃٌ،وکل بدعۃٍ ضلالۃٌ‘‘[3]۔ بیشک ہر نئی چیز بدعت ہے،اور ہر بدعت گمراہی ہے۔کے خلاف ہے۔ اسی بنیاد پر امام شاطبی رحمہ اللہ نے بدعت کی اس تقسیم اور صاحب تقسیم کا تذکرہ فرماتے ہوئے اس کی سخت تردید کی ہے،چنانچہ فرماتے ہیں:’’اور جواب یہ ہے کہ یہ تقسیم نو ایجاد ہے جس پر کوئی شرعی دلیل نہیں،
Flag Counter